صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
54. بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3479
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: قَالَ عُقْبَةُ لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ لَمَّا أَيِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا، ثُمَّ أَوْرُوا نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا فَذَرُّونِي فِي الْيَمِّ فِي يَوْمٍ حَارٍّ أَوْ رَاحٍ فَجَمَعَهُ اللَّهُ، فَقَالَ: لِمَ فَعَلْتَ، قَالَ: خَشْيَتَكَ فَغَفَرَ لَهُ"، قَالَ عُقْبَةُ: وَأَنَا سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، وَقَالَ: فِي يَوْمٍ رَاحٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا، ہم سے ابوعوانہ نے ان سے عبدالملک بن عمیر نے، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا کہ عقبہ بن عمرو ابومسعود انصاری نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیثیں سنی ہیں وہ آپ ہم سے کیوں بیان نہیں کرتے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا تھا کہ ایک شخص کی موت کا وقت جب قریب ہوا اور وہ زندگی سے بالکل ناامید ہو گیا تو اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میری موت ہو جائے تو پہلے میرے لیے بہت سی لکڑیاں جمع کرنا اور اس سے آگ جلانا۔ جب آگ میرے جسم کو خاکستر بنا چکے اور صرف ہڈیاں باقی رہ جائیں تو ہڈیوں کو پیس لینا اور کسی سخت گرمی کے دن میں یا (یوں فرمایا کہ) سخت ہوا کے دن مجھ کو ہوا میں اڑا دینا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اس نے کہا کہ تیرے ہی ڈر سے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے یہ حدیث سنی ہے۔ ہم سے موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا اور کہا کہ اس روایت میں «في يوم راح» ہے (سوا شک کے) اس کے معنی بھی کسی تیز ہوا کے دن کے ہیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3479  
3479. حضرت عقبہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے حضرت حذیفہ ؓ سے کہا: کیا آپ ہمیں کوئی ایسی حدیث سناتے ہیں جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو؟ انھوں نے کہا: میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک شخص کی موت قریب آگئی۔ جب وہ زندگی سے مایوس ہوگیا تو اپنے اہل خانہ کو اس نے یہ وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں تو میرےلیے بہت سی لکڑیاں جمع کرکے آگ کا ایک الاؤ تیار کرنا۔ جب آگ میرا گوشت کھا جائے اور ہڈیوں تک پہنچ جائے تو ان ہڈیوں کو اکٹھا کرکے خوب پیس لینا۔ پھر کسی گرمی یا آندھی کے دن اسےدریا میں بہا دینا۔ (انھوں نے ایسا ہی کیا۔) اللہ تعالیٰ نے اس کے اجزاء کو جمع کرکے پوچھا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس نے کہا: تیرے خوف سے ایسا کیا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کردیا۔ حضرت عقبہ نے کہا: میں نے حضرت حذیفہ ؓ کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا۔ ایک روایت میں شک کے بغیر سخت آندھی کے دن کے الفاظ ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3479]
حدیث حاشیہ:
بعض روایتوں میں اس کوکفن چور بتلایا گیاہے۔
بہرحال اس نے خیال باطل میں اخروی عذابوں سےبچنے کایہ راستہ سوچا تھامگر اللہ ہرچیز پرقادر ہے۔
اس نے اس راکھ کےذرے کوجمع فرماکر اس کو حساب کےلیے کھڑا کردیا۔
ایسے توہمات باطلہ سرا سر فطرت انسانی کےخلاف ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3479   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3479  
3479. حضرت عقبہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے حضرت حذیفہ ؓ سے کہا: کیا آپ ہمیں کوئی ایسی حدیث سناتے ہیں جو آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہو؟ انھوں نے کہا: میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک شخص کی موت قریب آگئی۔ جب وہ زندگی سے مایوس ہوگیا تو اپنے اہل خانہ کو اس نے یہ وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں تو میرےلیے بہت سی لکڑیاں جمع کرکے آگ کا ایک الاؤ تیار کرنا۔ جب آگ میرا گوشت کھا جائے اور ہڈیوں تک پہنچ جائے تو ان ہڈیوں کو اکٹھا کرکے خوب پیس لینا۔ پھر کسی گرمی یا آندھی کے دن اسےدریا میں بہا دینا۔ (انھوں نے ایسا ہی کیا۔) اللہ تعالیٰ نے اس کے اجزاء کو جمع کرکے پوچھا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس نے کہا: تیرے خوف سے ایسا کیا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے معاف کردیا۔ حضرت عقبہ نے کہا: میں نے حضرت حذیفہ ؓ کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا۔ ایک روایت میں شک کے بغیر سخت آندھی کے دن کے الفاظ ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3479]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت عقبہ سے مراد حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو بدری ؓ ہیں اور اس سے پہلے حدیث 3478۔
میں عقبہ بن عبدالغافر ہیں یہ دونوں الگ الگ ہیں اس حدیث کی تشریح ہو چکی ہے۔
دیکھیں حدیث 3452۔
وہاں اس آدمی کے متعلق وضاحت تھی کہ وہ کفن چور تھا۔
بہر حال اس شخص نے اپنے خیال کے مطابق اخروی عذاب سے بچنے کا ایک خود ساختہ طریقہ تجویز کیا مگر اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اس نے راکھ کے ایک ایک ذرے کو جمع کر کے اس شخص کو حساب کے لیے اپنے سامنے کھڑا کر لیا۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسے باطل خیالات سرا سر فطرت انسانی کے خلاف ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3479