سلسله احاديث صحيحه
المبتدا والانبياء وعجائب المخلوقات -- ابتدائے (مخلوقات)، انبیا و رسل، عجائبات خلائق

صحابہ کے بعد والے مسلمانوں کا ایمان جزوی اعتبار سے سب سے پسندیدہ ہے
حدیث نمبر: 3876
- (أيُّ الخلق أعجبُ إيماناً؟ قالوا: الملائكة. قال: الملائكة كيف لا يؤمنون؟! قالوا: النبيون. قال: النبيون يوحى إليهم فكيف لا يؤمنون؟! قالوا: الصحابة. قال: الصحابة مع الأنبياء فكيف لا يؤمنون؟! ولكن أعجب الناس إيماناًً: قوم يجيئُون من بعد كم فيجدون كتاباً من الوحي؛ فيؤمنون به ويتَّبعونه، فهم أعجب الناس إيماناً- أو الخلق إيماناً-).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون سی مخلوق کا ایمان (‏‏‏‏اعلیٰ و افضل ہونے میں) تعجب انگیز ہے؟ صحابہ نے کہا: فرشتوں کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتوں (‏‏‏‏کو کیا ہے کہ وہ) ایمان نہ لائیں، (‏‏‏‏کیونکہ سارے حقائق ان کے سامنے ہوتے ہیں)۔ انہوں نے کہا: تو پھر انبیاء ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء کی طرف تو وحی کی جاتی ہے (‏‏‏‏جس کی وجہ سے ہر چیز ان پر عیاں ہو جاتی ہے) وہ ایمان کیوں نہ لائیں؟ انہوں نے کہا: تو پھر صحابہ ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صحابہ تو انبیاء کے ساتھ ہوتے ہیں، (‏‏‏‏ان کے لیے کوئی شق مبہم نہیں رہتی اس لیے) انہیں ایمان قبول کرنے میں کیا دقت ہے؟ دراصل ایمان کے لحاظ سے سب سے زیایہ تعجب انگیز لوگ وہ ہیں، جو تمہارے بعد آئیں گے، ان کے ہاں وحی کی صورت ایک کتاب ہو گی، لیکن وہ اس پر ایمان لائیں گے اور اس کی پیروی کریں، یہ لوگ ہیں جن کا ایمان قابل تعجب ہے، (‏‏‏‏یعنی کوئی معجزہ یا کوئی علامت دیکھے بغیر ہی مشرف بایمان ہو جائیں گے)۔