صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الحجرات میں) ارشاد ”اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد آدم اور ایک ہی عورت حواء سے پیدا کیا ہے اور تم کو مختلف قومیں اور خاندان بنا دیا ہے تاکہ تم بطور رشتہ داری ایک دوسرے کو پہچان سکو، بیشک تم سب میں سے اللہ کے نزدیک معزز تر وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو“۔
حدیث نمبر: 3490
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ،" مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ، قَالَ: أَتْقَاهُمْ، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ، قَالَ: فَيُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ پوچھا گیا: یا رسول اللہ! سب سے زیادہ شریف کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ہمارا سوال اس کے بارے میں نہیں ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر (نسب کی رو سے) اللہ کے نبی یوسف علیہ السلام سب سے زیادہ شریف تھے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3490  
3490. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ (ایک مرتبہ) پوچھا گیا: اللہ کے رسول ﷺ! تمام لوگوں میں زیادہ عزت والا کون ہے؟ توآپ نے فرمایا: جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہو۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کی: ہم اس کے متعلق آپ سے سوال نہیں کررہے۔ اس پر آپ نے فرمایا: پھر اللہ کے نبی حضرت یوسف ؑ سب سے زیادہ شریف تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3490]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒنے اس حدیث کو یہاں مختصر طور پر بیان کیا ہے قبل ازیں یہ روایت پوری تفصیل کے ساتھ ہی بیان ہوچکی ہے۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3374)

اس حدیث میں حضرت یوسف ؑ کی تخصیص دو وجہ سے ہے:
ایک تو شان نبوت کی وجہ سے ہے، دوسرے نسلی اعتبار سے چار پشتوں میں نبوت چلی آرہی ہے، یعنی ان کا نسب بھی عالی ہے اور حسب وکردار بھی بلند ہے۔
اگر عالی نسب کے ساتھ کردار اچھا ہوتو سونے پر سہاگہ والی بات ہے۔
ہرقل نے بھی کہا تھا:
انبیاء ؑ ہمیشہ عالی نسب ہوتے ہیں۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3490