صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
2. بَابُ مَنَاقِبِ قُرَيْشٍ:
باب: قریش کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3501
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ هَذَا الْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنْهُمُ اثْنَانِ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ خلافت اس وقت تک قریش کے ہاتھوں میں باقی رہے گی جب تک کہ ان میں دو آدمی بھی باقی رہیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3501  
3501. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: یہ خلافت قریش میں رہے گی، جب تک ان میں دو آدمی بھی(دیندار)باقی رہیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3501]
حدیث حاشیہ:
امام نووی ؒنے کہا ہے کہ اس حدیث سے صاف نکلتا ہے کہ خلافت قریش سے خاص ہے اور قیامت تک سوا قریشی کے غیر قریشی سے خلافت کی بیعت کرنا درست نہیں اور صحابہ کے زمانہ میں اس پر اجماع ہوچکا ہے اور اگر کسی زمانہ میں قریشی کے سوا اور کسی قوم کا شخص بادشاہ بن بیٹھا ہے تو ا س نے قریشی خلیفہ سے اجازت لی ہے اور اس کا نائب بن کر رہا ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3501   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3501  
3501. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: یہ خلافت قریش میں رہے گی، جب تک ان میں دو آدمی بھی(دیندار)باقی رہیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3501]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ خلافت قریش کے ساتھ خاص ہے، لیکن یہ استحقاق اقامت ِ دین سے مقید ہے، اس لیے جب خلفاء نے امور دین میں کمزوری ظاہر کی تو حالات تبدیل ہوگئے اور جب تک یہ قریشی حضرات دین کو درست رکھیں گے تو قیادت ان میں باقی رہے گی اگرچہ وہ تعداد میں دو ہی کیوں نہ ہوں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قیامت قائم نہیں ہوگی حتی کہ قحطان سے ایک شخص نکلے گا جو اپنی لاٹھی سے لوگوں کو ہانگے گا۔
(صحیح البخاري، الفتن، حدیث: 7117)
اس پرامام بخاری ؒنے عنوان قائم کیا ہے کہ حالات تبدیل ہوجائیں گے حتی کہ بتوں کی پوجاشروع ہوجائےگی۔
اس تبدیلی سے پہلے پہلے قریش ہی خلافت کے مستحق ہوں گے۔
دورحاضر میں اگرچہ قریش حکمران نہیں ہیں، تاہم ان کےاستحقاق کےمتعلق کسی کو بھی مجالِ انکار نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکور حدیث میں کسی واقعے کی خبر نہیں دی بلکہ حکماً فرمایا کہ ان میں حکومت رهنی چاہیے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3501