صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
2. بَابُ مَنَاقِبِ قُرَيْشٍ:
باب: قریش کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3503
وَقَالَ: اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ مُحَمَّدٌ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: ذَهَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ مَعَ أُنَاسٍ مِنْ بَنِي زُهْرَةَ إِلَى عَائِشَةَ وَكَانَتْ أَرَقَّ شَيْءٍ عَلَيْهِمْ لِقَرَابَتِهِمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے ابوالاسود محمد نے بیان کیا اور ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بنی زہرہ کے چند لوگوں کے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بنی زہرہ کے ساتھ بہت اچھی طرح پیش آتی تھیں کیونکہ ان لوگوں کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت تھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3503  
3503. حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے، انھوں نے کہا: (میرے بھائی) حضرت عبداللہ بن زبیر ؓبنو زہرہ کے لوگوں کے ساتھ حضرت عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ان لوگوں پر بڑی مہربانی کرتی تھیں کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کے قریبی رشتہ دار تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3503]
حدیث حاشیہ:
بنو امیہ اور بنو مطلب دونوں ایک ہی قبیلہ کی دوشاخیں ہیں۔
آنحضرت ﷺ کی والدہ ماجدہ آمنہ کا تعلق بنی زہرہ سے ہے۔
آپ کا نسب نامہ یہ ہے۔
آمنہ بنت وہب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن مرہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3503   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3503  
3503. حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے، انھوں نے کہا: (میرے بھائی) حضرت عبداللہ بن زبیر ؓبنو زہرہ کے لوگوں کے ساتھ حضرت عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ان لوگوں پر بڑی مہربانی کرتی تھیں کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کے قریبی رشتہ دار تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3503]
حدیث حاشیہ:

بنوزہرہ سے مراد مغیرہ بن کلاب بن مرہ کی اولاد ہے۔
رسول اللہ ﷺ کی والد ماجدہ بھی اسی خاندان سے تھیں کیونکہ نسب اس طرح ہے:
آمنہ بنت وہب بن عبد مناف بن زہرہ۔
اسی بنا پر انصار مدینہ کو رسول اللہ ﷺ کے ماموں کہا جاتا ہے۔

امام بخاری ؒنے اس مقام پر یہ حدیث انتہائی مختصر بیان کی ہے۔
اسے آئندہ حدیث: 3505 میں تفصیل سے بیان کیاجائے گا وہاں ہم اس کی تشریح کریں گے۔
بإذن اللہ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3503