صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
6. بَابُ ذِكْرِ أَسْلَمَ وَغِفَارَ وَمُزَيْنَةَ وَجُهَيْنَةَ وَأَشْجَعَ:
باب: اسلم، غفار، مزینہ، جہینہ اور اشجع قبیلوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3516
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا بَايَعَكَ سُرَّاقُ الْحَجِيجِ مِنْ أَسْلَمَ وَغِفَارَ وَمُزَيْنَةَ وَأَحْسِبُهُ وَجُهَيْنَةَ ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ شَكَّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَيْنَةُ وَأَحْسِبُهُ وَجُهَيْنَةُ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ وَبَنِي عَامِرٍ وَأَسَدٍ وَغَطَفَانَ خَابُوا وَخَسِرُوا، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُمْ لَخَيْرٌ مِنْهُمْ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابی یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے سنا، انہوں نے اپنے والد سے کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ سے ان لوگوں نے بیعت کی ہے کہ جو حاجیوں کا سامان چرایا کرتے تھے یعنی اسلم اور غفار اور مزینہ کے لوگ، محمد بن ابی یعقوب نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں عبدالرحمٰن نے جہینہ کا بھی ذکر کیا، شعبہ نے کہا کہ یہ شک محمد بن ابی یعقوب کو ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتلاؤ اسلم، غفار، مزینہ، اور میں سمجھتا ہوں کہ جہینہ کو بھی کہا یہ چاروں قبیلے بنی تمیم، بنی عامر اور اسد اور غطفان سے بہتر نہیں ہیں؟ کیا یہ (مؤخرالذکر) خراب اور برباد نہیں ہوئے؟ اقرع نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ ان سے بہتر ہیں۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3516  
3516. حضرت ابوبکرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس نے نبی کریم ﷺ سے کہا کہ اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ میں سے ان لوگوں نے آپ کی بیعت کی ہے جو حاجیوں کا سامان چوری کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے بتاؤ اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ اگر بنو تمیم، بنو عامر، اسد اور غطفان سے بہتر ہوں تو کیا وہ خسارے میں رہیں گے؟ اقرع بن حابس نے کہا: ہاں! اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!وہ قبائل ان قبائل سے بہت بہتر ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3516]
حدیث حاشیہ:
زمانہ جاہلیت میں جہینہ، مزینہ، اسلام اور غفار کے قبیلے، بنوتمیم، بنواسد، بنوعبداللہ بن غطفان اور بنوعامر بن صعصعہ وغیرہ قبائل سے کم درجہ خیال کیے جاتے تھے۔
جب اسلام آیاتو انھوں نے اسے قبول کرنے میں پہل کی۔
اس شرف فضیلت میں بنوتمیم وغیرہ قبائل سے یہ لوگ آگے بڑھ گئے۔
غفار قبیلے سے حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے بھائی حضرت انیس غفاری سب سے پہلے مسلمان ہوئے۔
جہینہ سے عقبہ بن عامر جہنی پہلے مسلمان ہوئے۔
مزینہ قبیلے سے عبداللہ بن مغفل مزنی، ایاس بن ہلال اور ان کے بیٹے قرہ بن ایاس نے پہلے اسلام قبول کیا۔
اسی طرح اشجع قبیلے سے پہلے اسلام لانے والے نعیم بن مسعود اشجعی ہیں۔
بہرحال ان پانچوں قبائل جہینہ، مزینہ، اسلام غفار اور اشجع کا تعلق مضر سے ہے اور ان کے مقابلے میں تمیم، اسد، غطفان اور ہوازن بھی مضر سے ہیں۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 664/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3516   
حدیث نمبر: 3516M
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ:" أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَشَيْءٌ مِنْ مُزَيْنَةَ وَجُهَيْنَةَ أَوْ، قَالَ: شَيْءٌ مِنْ جُهَيْنَةَ أَوْ مُزَيْنَةَ خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ أَوْ، قَالَ: يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَسَدٍ وَتَمِيمٍ وَهَوَازِنَ وَغَطَفَانَ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قبیلہ اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ کے کچھ لوگ یا انہوں نے بیان کیا کہ مزینہ کے کچھ لوگ یا (بیان کیا کہ) جہینہ کے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یا بیان کیا کہ قیامت کے دن قبیلہ اسد، تمیم، ہوازن اور غطفان سے بہتر ہوں گے۔