صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
12. بَابُ قِصَّةِ زَمْزَمَ وَجَهْلِ الْعَرَبِ:
باب: عرب قوم کی جہالت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3523
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَشَيْءٌ مِنْ مُزَيْنَةَ وَجُهَيْنَةَ- أَوْ قَالَ شَيْءٌ مِنْ جُهَيْنَةَ أَوْ مُزَيْنَةَ- خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ- أَوْ قَالَ- يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَسَدٍ وَتَمِيمٍ وَهَوَازِنَ وَغَطَفَانَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبیلہ اسلم، غفار اور مزینہ اور جہنیہ کے کچھ لوگ یا انہوں نے بیان کیا کہ مزینہ کے کچھ لوگ یا (بیان کیا کہ) جہینہ کے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یا بیان کیا کہ قیامت کے دن قبیلہ اسد، تمیم، ہوازن اور غطفان سے بہتر ہوں گے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3523  
3523. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قبیلہ اسلم، غفار اور بعض قبیلہ مزینہ و جہینہ اللہ کے ہاں قیامت کےدن اسد، تمیم، ہوازن اور غطفان سے بہتر ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3523]
حدیث حاشیہ:
بعض نسخوں میں یہ حدیث اور بعد کی کچھ حدیثیں باب قصہ زمزم سے پہلے مذکور ہوئی ہیں اور وہی صحیح معلوم ہوتا ہے کیوں کہ ان حدیثوں کا تعلق اس قصہ سے پہلے ہی کی حدیثوں کے ساتھ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3523   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3523  
3523. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قبیلہ اسلم، غفار اور بعض قبیلہ مزینہ و جہینہ اللہ کے ہاں قیامت کےدن اسد، تمیم، ہوازن اور غطفان سے بہتر ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3523]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جہالت عرب بیان کرنے کے لیے مذکورہ حدیث کے ایک طریق کی طرف اشارہ کیاہے،جس کے مطابق اقرع بن حابس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا کہ آپ کے پیروکار تو حاجیوں کی چوری کرنے والے ہیں۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3516)
یہ عرب کی جہالت تھی کہ وہ حاجیوں کی خدمت کرنے کے بجائے ان کے سفر پر خرچ چوری کرکے انھیں بے سہارا کردیتے تھے،حالانکہ حجاج کرام اللہ کے مہمان ہوتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوغفار کے لیے دعا فرمائی تھی کہ اللہ تعالیٰ ان کی کوتاہی معاف کردے تاکہ ان سے چوری کی تہمت دور ہوجائے اور اللہ کے حضور انھیں کسی قسم کی شرمساری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3523