صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
16. بَابُ مَنْ أَحَبَّ أَنْ لاَ يُسَبَّ نَسَبُهُ:
باب: جو شخص یہ چاہے کہ اس کے باپ دادا کو کوئی برا نہ کہے۔
حدیث نمبر: 3531
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ:" كَيْفَ بِنَسَبِي؟، فَقَالَ: حَسَّانُ لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعَرَةُ مِنَ الْعَجِينِ، وَعَنْ أَبِيهِ، قَالَ: ذَهَبْتُ أَسُبُّ حَسَّانَ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ لَا تَسُبَّهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین (قریش) کی ہجو کرنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں بھی تو ان ہی کے خاندان سے ہوں۔ اس پر حسان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں آپ کو (شعر میں) اس طرح صاف نکال لے جاؤں گا جیسے آٹے میں سے بال نکال لیا جاتا ہے۔ اور (ہشام نے) اپنے والد سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا، عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں میں حسان رضی اللہ عنہ کو برا کہنے لگا تو انہوں نے فرمایا، انہیں برا نہ کہو، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے مدافعت کیا کرتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3531  
3531. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نےفرمایا کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی ﷺ سے مشرکین کی ہجو کرنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: میرے نسب کا کیاکروگے؟ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: میں آپ کو ان سے ایسے نکال لوں گا جس طرح آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے۔ حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برابھلا کہنے لگا تو انھوں نے فرمایا: انھیں برا بھلا مت کہو کیونکہ وہ نبی ﷺ کا دفاع کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3531]
حدیث حاشیہ:
حضرت حسان رضی اللہ عنہ ایک موقع پر بہک گئے تھے۔
یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر اتہام لگانے والوں کے ہم نوا ہوگئے تھے، بعد میں یہ تائب ہوگئے مگر کچھ دلوں میں یہ واقعہ یاد رہا مگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خود ان کی مدح کی اور ان کو اچھے لفظوں سے یاد کیا جیسا کہ یہاں مذکور ہے۔
مشرکین جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی برائیاں کرتے حضرت حسان ان کا جواب دیتے اور جواب بھی کیسا کہ مشرکین کے دلوں پر سانپ لوٹنے لگ جاتا۔
حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے بہت سے قصائد نعتیہ کتابوں میں منقول ہیں اور ایک دیوان بھی آپ کے نام سے شائع ہوچکا ہے جس میں بہت سے قصائد مذکور ہوئے ہیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین قریش کی بلا ضرورت ہجو کو پسند نہیں فرمایا۔
یہی باب کا مقصود ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3531   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3531  
3531. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نےفرمایا کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی ﷺ سے مشرکین کی ہجو کرنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: میرے نسب کا کیاکروگے؟ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: میں آپ کو ان سے ایسے نکال لوں گا جس طرح آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے۔ حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برابھلا کہنے لگا تو انھوں نے فرمایا: انھیں برا بھلا مت کہو کیونکہ وہ نبی ﷺ کا دفاع کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3531]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب شعروں کے ذریعے سے کسی کی ہجو کی جائے تو نسب سے چھیڑ چھاڑ ضرور کرنا پڑتی ہے،اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میرانسب توقریش کے نسب سے ملا ہواہے،اس کا کیا بنے گا؟" تو انھوں نےعرض کی:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ان کی ہجو سے آپ کے نسب کو بہترین طریقے سے نکال لوں گا کہ آپ کےنسب کے کسی جزکو ہجو میں شامل نہیں ہونے دوں گا۔

جب گوندھے ہوئے آٹے سے بال نکالا جاتاہے تو اس کے ساتھ آٹا نہیں لگتا بلکہ وہ صاف نکل آتا ہے۔
اگرشہد سے بال نکالا جائے تو بھی شہد اس کے ساتھ لگ جاتا ہے یا روٹی سے نکالاجائے تو ٹوٹ جاتا ہے۔
اگرآٹے سے دھاگا نکالا جائے تو اس کے ساتھ کچھ نہ کچھ آٹا لگ جاتا ہے۔
یہ صرف آٹے اوربال کی خصوصیت ہے کہ اس کے ساتھ کچھ نہیں لگتا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تیروں کی بارش سے مشرکین کو اتنی تکلیف نہیں ہوتی جتنی ہجو یہ اشعار سے ہوتی ہے۔
چنانچہ آپ نے حضرت عبداللہ بن رواحہ،حضرت کعب بن مالک اور حضرت حسان بن ثابت رضوان اللہ عنھم اجمعین کو اس کام پر مقرر فرمایا۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6395(2490)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3531