صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
17. بَابُ مَا جَاءَ فِي أَسْمَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں کا بیان۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ} وَقَوْلِهِ: {مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ}.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الاحزاب میں) ارشاد محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح میں) ارشاد «محمد رسول الله والذين معه أشداء على الكفار‏» محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار کے مقابلہ میں انتہائی سخت ہوتے ہیں۔ اور سورۃ صف میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد «من بعدي اسمه أحمد‏» ۔
حدیث نمبر: 3532
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْنٌ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِي خَمْسَةُ أَسْمَاءٍ أَنَا مُحَمَّدٌ وَأَحْمَدُ وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الْكُفْرَ وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي وَأَنَا الْعَاقِبُ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے معن نے کہا، ان سے امام مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے محمد بن جیبر بن مطعم نے اور ان سے ان کے والد (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پانچ نام ہیں۔ میں محمد، احمد اور ماحی ہوں (یعنی مٹانے والا ہوں) کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں کہ تمام انسانوں کا (قیامت کے دن) میرے بعد حشر ہو گا اور میں عاقب ہوں یعنی خاتم النبین ہوں۔ میرے بعد کوئی نیا پیغمبر دنیا میں نہیں آئے گا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2840  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اسماء گرامی کا بیان۔`
جبیر بن مطعم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے کئی نام ہیں: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں وہ ماحی ہوں جس کے ذریعہ اللہ کفر کو مٹاتا ہے، میں وہ حاشر ہوں جس کے قدموں پر لوگ جمع کیے جائیں گے ۱؎ میں وہ عاقب ہوں جس کے بعد کوئی نبی نہ پیدا ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2840]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میدان حشرمیں لوگ میرے پیچھے ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2840   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3532  
3532. حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے پانچ نام ہیں: میں محمد ہوں احمد ہوں اور ماحی ہوں کیونکہ میرےذریعے سے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹاتا ہے۔ میں حاشر ہوں۔ تمام لوگ میرے پیچھے جمع کیے جائیں گے۔ اور میں عاقب ہوں، یعنی سب کے بعد آنے والا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3532]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے روز روشن کی طرح واضح ہواکہ آپ کے بعد کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا ودجال ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3532   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3532  
3532. حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے پانچ نام ہیں: میں محمد ہوں احمد ہوں اور ماحی ہوں کیونکہ میرےذریعے سے اللہ تعالیٰ کفر کو مٹاتا ہے۔ میں حاشر ہوں۔ تمام لوگ میرے پیچھے جمع کیے جائیں گے۔ اور میں عاقب ہوں، یعنی سب کے بعد آنے والا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3532]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی نام ہیں۔
اس حدیث میں صرف پانچ ناموں پر اکتفا کیا گیا ہے کیونکہ یہ نام پہلی کتابوں میں موجود ہیں اور پہلی امتیں ان ناموں کو جانتی ہیں۔
پھر عدد کے مفہوم کا اعتبار نہیں ہوتا کیونکہ ایک عدد اپنے سے زیادہ عدد کی نفی نہیں کرتا۔

آخری نام عاقب ہے۔
اس کی تفسیر اس طرح کی گئی ہے کہ آپ کے بعد کوئی نیا پیغمبر نہیں آئے گا،گویا آپ تمام انبیائے کرام ؑ کے بعد تشریف لائے ہیں،چنانچہ آپ کے بعد جو شخص بھی نبوت کادعویٰ کرے وہ جھوٹا دجال ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار اسمائے گرامی قرآن میں مذکور ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے نناوے ناموں کے مقابلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نناوے ناموں کی کھوج لگانا محل نظر ہے۔
بدعتی حضرات نے آپ کی طرف چند ایسے نام منسوب کررکھے ہیں جن میں انتہائی غلو پایا جاتا ہے،جیسے:
اسے عرش الٰہی کی قندیل!اس طرح کے اسلوب وانداز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3532