صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
22. بَابُ خَاتِمِ النُّبُوَّةِ:
باب: مہر نبوت کا بیان (جو آپ کے دونوں کندھوں کے بیچ میں تھی)۔
حدیث نمبر: 3541
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ الْجُعَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، قَالَ: ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَقَعَ فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ وَتَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتِمٍ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، قَالَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحُجْلَةُ: مِنْ حُجَلِ الْفَرَسِ الَّذِي بَيْنَ عَيْنَيْهِ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ: مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ".
ہم سے محمد بن عبیداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے جعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور انہوں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے سنا کہ میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئیں اور انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا بھانجا بیمار ہو گیا ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر دست مبارک پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا پانی پیا، پھر آپ کی پیٹھ کی طرف جا کے کھڑا ہو گیا اور میں نے مہر نبوت کو آپ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان دیکھا۔ محمد بن عبیداللہ نے کہا کہ «حجلة»، «حجل الفرس» سے مشتق ہے جو گھوڑے کی اس سفیدی کو کہتے ہیں جو اس کی دونوں آنکھوں کے بیچ میں ہوتی ہے۔ ابراہیم بن حمزہ نے کہا: «مثل زر الحجلة» یعنی رائے مہملہ پہلے پھر زائے معجمہ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ صحیح یہ ہے کہ رائے مہملہ پہلے ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3541  
3541. حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میری خالہ مجھے رسول اللہ ﷺ کےپاس لے گئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! یہ میرا بھانجا بیمار ہے۔ آپ نے میرے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ پھر آپ نے وضو کیا تو میں نے آپ کے وضو سے بچا ہوا پانی نوش کیا۔ پھر میں آپ کی پشت کی جانب کھڑا ہوا تو میں نے آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت کو دیکھا۔ (راوی حدیث) ابن عبید اللہ کہتے ہیں کہ حجله حجة الفرس سے مشتق ہے جو گھوڑے کی اس سفیدی کو کہتے ہیں کہ جو اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ہوتی ہے۔ (ایک دوسرے راوی حدیث)ابراہیم بن حمزہ نے کہا: وہ مہر نبوت مسہری کی گھنڈیوں جیسی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3541]
حدیث حاشیہ:
حافظ صاحب ؒ کہتے ہیں کہ یہ مہر ولادت کے وقت آپ کی پشت پر نہ تھی جیسے بعض نے گمان کیا ہے بلکہ شق صدر کے بعد فرشتوں نے یہ علامت کردی تھی۔
یہ مضمون ابوداود طیالسی اور حارث بن اسامہ نے اپنی مسندوں میں اور ابونعیم نے دلائل النبوۃ میں اور امام احمد اور بیھقی نے روایت کیا ہے۔
مثل رزالحجلة اکثر نسخوں میں حدیث میں نہیں ہے اور صحیح یہ ہے کہ ہے کیوں کہ اگر حدیث میں نہ ہو تا تو محمد بن عبید اللہ اس لفظ کی تفسیر کیوں بیان کرتے اور بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے جیسے حجلہ کا انڈا اور حجلہ ایک پرندہ کانام ہے جو کبوتر سے چھوٹا ہوتا ہے۔
زر بتقدیم زائے معجمہ بر رائے مہملہ یا بتقدیم رائے مہملہ برزائے معجمہ یعنی رز دونوں طرح سے منقول ہے۔
رز سے مراد انڈا ہے۔
ابراہیم بن ہمزہ کی روایت کو خود امام بخاری ؒ نے کتاب الطب میں وارد کیا ہے۔
حافظ ؒنے کہا مجھ کو سائب بن یزید کی خالہ کانام معلوم نہیں ہوا۔
ہاں ان کی ماں کا نام ملبہ بنت شریح تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3541   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3541  
3541. حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میری خالہ مجھے رسول اللہ ﷺ کےپاس لے گئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! یہ میرا بھانجا بیمار ہے۔ آپ نے میرے سر پر اپنا دست مبارک پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ پھر آپ نے وضو کیا تو میں نے آپ کے وضو سے بچا ہوا پانی نوش کیا۔ پھر میں آپ کی پشت کی جانب کھڑا ہوا تو میں نے آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت کو دیکھا۔ (راوی حدیث) ابن عبید اللہ کہتے ہیں کہ حجله حجة الفرس سے مشتق ہے جو گھوڑے کی اس سفیدی کو کہتے ہیں کہ جو اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ہوتی ہے۔ (ایک دوسرے راوی حدیث)ابراہیم بن حمزہ نے کہا: وہ مہر نبوت مسہری کی گھنڈیوں جیسی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3541]
حدیث حاشیہ:

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد احادیث سے یہ نتیجہ اخذ کیاہے کہ یہ مہر نبوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے موقع پر نہیں تھی،فرشتوں نے شق صدر کے وقت علامت کے طور پر دونوں کندھوں کے درمیان لگا دی تھی۔
واللہ أعلم۔
(فتح الباري: 687/6)

وہ مہر نبوت زرالحجلہ کی طرح تھی جیسا کہ دوسری روایات میں اس کی صراحت ہے۔
(صحیح البخاري، المرضیٰ، حدیث: 5670)
زرالحجلہ کی تفسیر دوطرح سے کی گئی ہے۔
الف۔
حجلہ ایک پرندہ ہے جو کبوتر کی مانند ہوتاہے۔
اس کی چونچ اورپاؤں سرخ ہوتے ہیں۔
اس کاگوشت بہت لذیذ ہوتا ہے۔
زر،اس کے انڈے کو کہتے ہیں۔
اس معنی کی تائید ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے جسے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا ہے۔
وہ فرماتے ہیں:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہرنبوت آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان دیکھی جو(مقدار میں)
کبوتر کے انڈے جتنی اور (رنگت میں)
آپ کے جسم جیسی تھی۔
(صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6084(2344)
ب۔
حجلہ دلہن کی ڈولی کو کہتے ہیں جو خوبصورت کپڑوں سے سجائی جاتی ہے۔
اس کے بڑے بڑے بٹن ہوتے ہیں،یعنی مہر نبوت مسہری کی گھنڈیوں جیسی تھی جو کبوتر کے انڈے کے برابر بیضوی شکل میں اس پردے پر لگائی جاتی ہیں جو مسہری پر لٹکایا جاتاہے۔
اکثر علماء نے اس آخری معنی کو راجح قراردیاہے۔

حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرنے کا اعزاز حاصل ہوا،نیز مجھے آپ کے ساتھ بیٹھ کر کھانے کا شرف بھی ملا۔
میں نے اس علامت،یعنی مہرنبوت کودیکھا جو آپ کے بائیں کندھے کی نرم ہڈی کے پاس تھی جومقدار میں بند مٹھی کے برابر تھی۔
اس پر مسوں کی طرح تلوں کا جمگھٹا تھا۔
(مسند أحمد: 82/5)
علامہ قرطبی ؒ فرماتے ہیں:
بہت سی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مہرنبوت آپ کے بائیں کندھے کے پاس ایک ابھری ہوئی چیز تھی۔
اس کی مقدار کم ہونے کی صورت میں کبوتر کے انڈے کے برابر زیادہ ہونے کی شکل میں بند مٹھی جتنی تھی۔
(فتح الباري: 688/6)
اس سلسلے میں حضرت ابوزید عمرو بن اخطب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک مرتبہ کمر پر ہاتھ پھیرنے کے لیے کہا:
میں نے آپ کی کمر پر ہاتھ پھیرنا شروع کیا تو اچانک میری انگلیاں مہر نبوت سے جالگیں۔
راوی کہتا ہے کہ ان سے پوچھا گیا:
مہرنبوت کیا چیز تھی؟ توانھوں نے جواب دیا کہ چند بالوں کا مجموعہ تھا۔
(مسند أحمد: 77/5)

حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک تفصیلی روایت مروی ہے فرماتے ہیں:
میں ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت حاضر ہوا جب آپ کے ہاں لوگوں کا جمگھٹا تھا۔
میں نے یونہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پس پشت چکر لگایا تو آپ میرا مقصد سمجھ گئے۔
آپ نے اپنی پشت مبارک سے چادر اُتاری تو میں نے آپ کے دونوں شانوں کے درمیان مٹھی کے برابر مہر نبوت کو دیکھا جس کے چاروں طرف تل تھے جوگویا سوئی کے برابر معلوم ہوتے تھے،پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا اور عرض کی:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے۔
آپ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ تجھے بھی بخش دے۔
لوگوں نے مجھے کہاکہ(آپ خوش نصیب ہیں کیونکہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لیے دعا فرمائی ہے۔
میں نے کہا:
ہاں! تم سب کے لیے بھی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیاہے:
اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)
!آپ مغفرت کی دعا کریں اپنے لیے بھی اور اہل ایمان مرد وخواتین کے لیے بھی۔
(محمد: 47/19 و صحیح مسلم، الفضائل، حدیث: 6088(2346)

علامہ سہیلی ؒنے لکھا ہے کہ آپ شیطانی وسوسوں سے محفوظ تھے،اس لیے مہرنبوت کو بائیں کندھے کی نرم ہڈی کے پاس ثبت کیاگیا۔
یہی وہ جگہ ہے جہاں سے شیطان کو مداخلت کا موقع ملتا ہے۔
(فتح الباري: 689/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3541