صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3584
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقُومُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَى شَجَرَةٍ أَوْ نَخْلَةٍ، فَقَالَتْ: امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَوْ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَجْعَلُ لَكَ مِنْبَرًا، قَالَ:" إِنْ شِئْتُمْ فَجَعَلُوا لَهُ مِنْبَرًا فَلَمَّا كَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ دُفِعَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَصَاحَتِ النَّخْلَةُ صِيَاحَ الصَّبِيِّ، ثُمَّ نَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَمَّهُ إِلَيْهِ تَئِنُّ أَنِينَ الصَّبِيِّ الَّذِي يُسَكَّنُ قَالَ: كَانَتْ تَبْكِي عَلَى مَا كَانَتْ تَسْمَعُ مِنَ الذِّكْرِ عِنْدَهَا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا اور انہوں نے جابر بن عبداللہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ کے لیے ایک درخت (کے تنے) کے پاس کھڑے ہوتے یا (بیان کیا کہ) کھجور کے درخت کے پاس۔ پھر ایک انصاری عورت نے یا کسی صحابی نے کہا: یا رسول اللہ! کیوں نہ ہم آپ کے لیے ایک منبر تیار کر دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارا جی چاہے تو کر دو۔ چنانچہ انہوں نے آپ کے لیے منبر تیار کر دیا۔ جب جمعہ کا دن ہوا تو آپ اس منبر پر تشریف لے گئے۔ اس پر اس کھجور کے تنے سے بچے کی طرح رونے کی آواز آنے لگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اترے اور اسے اپنے گلے سے لگا لیا۔ جس طرح بچوں کو چپ کرنے کے لیے لوریاں دیتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح اسے چپ کرایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تنا اس لیے رو رہا تھا کہ وہ اللہ کے اس ذکر کو سنا کرتا تھا جو اس کے قریب ہوتا تھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3584  
3584. حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جمعہ کے دن درخت یاکھجور کے تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ دیاکرتے تھے۔ انصار کی ایک عورت یامرد نے کہا: اللہ کےرسول ﷺ! ہم آپ کے لیے ایک منبر نہ بنائیں؟آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے تمہاری مرضی۔ توانھوں نے آپ کے لیے ایک منبر تیار کیا۔ پھر جب جمعے کادن آیاتو آپ خطبہ دینے کے لیے منبر کی طرف منتقل ہوگئے اور کھجور کاتنا بچوں کی طرح سسکیاں لے کر رونے لگا۔ نبی کریم ﷺ نے منبر سے اتر کر اسے اپنے سینے سے لگا لیا تو وہ اس بچے کی طرح ہچکیاں بھرنے لگا جسے چپ کرایا جاتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ خشک تنا اس لیے رونے لگا تھا کہ وہ اپنے پاس ذکرالٰہی سنا کرتا تھا(جوترک ہوگیا۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3584]
حدیث حاشیہ:
اب وہ اس سے محروم ہوگیا اس لیے کہ میں اس سے دور ہوگیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3584