صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3590
حَدَّثَنِي يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا خُوزًا، وَكَرْمَانَ مِنْ الْأَعَاجِمِ حُمْرَ الْوُجُوهِ فُطْسَ الْأُنُوفِ صِغَارَ الْأَعْيُنِ وُجُوهُهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ"، تَابَعَهُ غَيْرُهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ.
مجھ سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے اور ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ تم ایرانیوں کے شہر خوز اور کرمان والوں سے جنگ نہ کر لو گے۔ چہرے ان کے سرخ ہوں گے۔ ناک چپٹی ہو گی۔ آنکھیں چھوٹی ہوں گی اور چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بہ تہ ڈھال ہوتی ہے اور ان کے جوتے بالوں والے ہوں گے۔ یحییٰ کے علاوہ اس حدیث کو اوروں نے بھی عبدالرزاق سے روایت کیا ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3590  
3590. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ عجم کے شہروں میں خوذ اور کرمان پر تم حملہ آور ہوگے۔ وہاں کے باشندوں کے چہرے سرخ، ناک چپٹی اور آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہوں گی۔ گویا ان کے چہرے تہ بہ تہ تیار شدہ ڈھالوں کی طرح ہیں، نیز ان کے جوتے بالوں سے بنے ہوئے ہوں گے۔ اس حدیث کو یحییٰ کے علاوہ دوسروں نے بھی عبدالرزاق سے بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3590]
حدیث حاشیہ:

خوز، بلاداہواز تستراور کرمان یہ سب خراسان اور بحر ہند کے علاقے ہیں جو خراسان اور بحستان کے درمیان واقع ہیں۔

اس حدیث میں اشکال ہے کہ ان علاقوں کے باشندے مذکورہ صفات کے حامل نہیں ہیں لیکن ممکن ہے کہ قیامت کے قریب ایسی صفات والےہو جائیں نیز یہ صفات ترک قوم کی ہیں جو ان علاقوں کے رہنے والے نہیں ہیں؟ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ مذکورہ اوصاف کی حامل قوم ترکوں سے ان اوصاف میں ملتے جلتے ہوں گے کیونکہ ایک وصف میں کئی قسم کے لوگ شریک ہو سکتے ہیں اگرچہ ان کی اجناس مختلف ہوں۔
یہ بھی ممکن ہے کہ ترک قوم کی دو قسمیں مراد ہوں ایک کی اصل خوز میں اور دوسرے کی کرمان میں ہو۔
بہر حال مقامات کی تعیین سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ترک کے علاوہ کسی قوم کے اوصاف ہیں کیونکہ خوز اور کرمان ترک اقوام کے علاقے نہیں ہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3590