صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3598
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ حَدَّثَتْهَا، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَزِعًا، يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمأْجُوجَ مِثْلُ هَذَا وَحَلَّقَ بِإِصْبَعِهِ، وَبِالَّتِي تَلِيهَا، فَقَالَتْ زَيْنَبُ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ، قَالَ: نَعَمْ إِذَا كَثُرَ الْخَبَثُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم کو زینب بنت ابی جحش رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت پریشان نظر آ رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں، عرب کے لیے تباہی اس شر سے آئے گی جس کے واقع ہونے کا زمانہ قریب آ گیا ہے۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا شگاف پیدا ہو گیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں سے حلقہ بنا کر اس کی وضاحت کی۔ ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں نیک لوگ ہوں گے پھر بھی ہم ہلاک کر دیئے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جب خباثتیں بڑھ جائیں گی (تو ایسا ہو گا)۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3598  
3598. حضرت زینب بنت جحش ؓسے روایت ہے کہ(ایک دن) نبی کریم ﷺ ان کے ہاں گھبرائے ہوئے تشریف لائے اور آپ نے فرمایا: لاإلٰه الا اللہ، عربوں کی اس برائی سے ہلاکت ہوگی جوبالکل قریب آلگی ہے۔ آج کے روز یاجوج وماجوج کی دیوار میں اس قدر سوراخ ہوگیا ہے۔ پھر آپ نے اپنی انگلیوں سے حلقہ بنایا۔ حضرت زینب فرماتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہم ہلاک ہوجائیں گے جبکہ ہم میں نیک لوگ بھی موجود ہیں؟آپ نے فرمایا: ہاں، جب خباثت زیادہ پھیل جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3598]
حدیث حاشیہ:

پہلی حدیث میں شر سے مراد وہ فتنے ہیں جو عربوں میں ظاہر ہوئے۔
چنانچہ حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بعد جو فتنے ظاہر ہوئے وہ بہت المناک اور دلدوز ہیں اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے یا جوج و ماجوج کی دیوار کا سوراخ دیکھا جو دو انگلیوں کےحلقے کے برابر تھا۔
یہ سوراخ بھی فتنوں کے ظاہر ہونے کی علامت ہے۔

حدیث میں خبث سےمراد فسق و فجور اور گناہ ہیں۔
یعنی جب لوگ بہت گناہ کرنے لگیں گے تو یقینی طور پر ان کی ہلاکت قریب ہو گی کیونکہ جب خبائث کا غلبہ ہو جائے تو نیک لوگوں کی نیکیاں مغلوب ہو کر رہ جاتی ہیں۔

آپ نے خواب میں دیکھا کہ فارس اور روم کے خزانے ملنے کے بعدفتنوں کا دور دورہ ہو گا کیونکہ جب فتوحات کی کثرت ہوگی تو مال و دولت کی فراوانی سے حسد و عدوات اور مخالفت و عناد پیدا ہوگا جو خونریزی اور قتل وغٖارت کے پیش خیمہ ثابت ہو گا۔

بعض شارحین نے اس فتنے سے ترک مراد لیے ہیں جنھوں نے بغداد اور دیگر بلاد اسلام میں فتنے برپا کیے جو خروج دجال تک جاری رہیں گے۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3598