صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3604
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُهْلِكُ النَّاسَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا، قَالَ: لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ"، قَالَ مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ.
مجھ سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعمر اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قبیلہ قریش کے بعض آدمی لوگوں کو ہلاک و برباد کر دیں گے۔ صحابہ نے عرض کیا: ایسے وقت کے لیے آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش لوگ ان سے بس الگ ہی رہتے۔ محمود بن غیلان نے بیان کیا کہ ہم سے ابوداؤد طیالسی نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں ابوالتیاح نے، انہوں نے ابوزرعہ سے سنا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3604  
3604. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم لوگوں کو یہ قبیلہ قریش ہلاک کردے گا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا: ایسے حالات میں ہمارے لیے کیا حکم ہے؟آپ نے فرمایا: کاش! اس وقت لوگ ان سے الگ رہیں۔ شعبہ کے ایک دوسرے طریق میں ابوالتیاح کی ابوزرعہ سے سماع کی تصریح ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3604]
حدیث حاشیہ:

یہ حدیث بھی نبوت کی دلیل ہے کیونکہ اس میں رسول اللہ ﷺ نے مستقبل کے متعلق ایک پیش گوئی فرمائی جو حرف بہ حرف پوری ہوئی۔

حدیث میں (لَوْ)
شرط کے لیے ہے یعنی اگر لوگ ان سے علیحدہ رہیں تو ان کے لیے بہتر ہو گا۔
اس حدیث میں قریش کے ناپختہ کار اور نوخیز مراد ہیں جو اقتدار کے بھوکے ہوں گے اور ہوس ملک گیری کی خاطر قتل و غارت اور خونریزی سے اجتناب نہیں کریں گے ارشاد نبوی کے مطابق ایسے حالات میں حکمران وقت سے الجھنے کے بجائے اپنے دین کو بچانے کی فکر کرنی چاہیےکیونکہ ایمان بچانا انتہائی ضروری ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3604