صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3605
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ، فَسَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقُ، يَقُولُ:" هَلَاكُ أُمَّتِي عَلَى يَدَيْ غِلْمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَقَالَ مَرْوَانُ: غِلْمَةٌ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنْ شِئْتَ أَنْ أُسَمِّيَهُمْ بَنِي فُلَانٍ وَبَنِي فُلَانٍ".
مجھ سے احمد محمد مکی نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید اموی نے بیان کیا، ان سے ان کے دادا نے بیان کیا کہ میں مروان بن حکم اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ اس وقت میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے سچوں کے سچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میری امت کی بربادی قریش کے چند لڑکوں کے ہاتھوں پر ہو گی۔ مروان نے پوچھا: نوجوان لڑکوں کے ہاتھ پر؟ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں ان کے نام بھی لے دوں کہ وہ بنی فلاں اور بنی فلاں ہوں گے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3605  
3605. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے صادق ومصدوق ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت کی ہلاکت قریش کے چند لڑکوں کے ہاتھوں ہوگی۔ مروان نے ازراہ تعجب کہا: نوجوانوں کے ہاتھوں سے؟حضرت ابوہریرہ ؓنے کہا: اگر تو چاہتا ہے تو میں ان کے نام ذکر کیے دیتا ہوں: وہ فلاں فلاں کے بیٹے ہوں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3605]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ کو آنحضرت ﷺ نے ان کے نام بھی بتلائے ہوں گے جب تو ابوہریرہ ؓ کہتے تھے کہ 60ھ سے یا اللہ! مجھ کو بچائے رکھنا اور چھوکروں کی حکومت سے بچانا، یہی سال یزید کے بادشاہ ہونے کا ہے۔
اکثر نوجوان تجربات سے نہیں گزرنے پاتے، اس لیے بسا اوقات سیادت وقیادت میں وہ مخرب یعنی خرابیاں پیدا کرنے والے ثابت ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اکثر رسولوں کو مقام رسالت چالیس سال کی عمر کے بعد ہی دیا گیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3605   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3605  
3605. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے صادق ومصدوق ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت کی ہلاکت قریش کے چند لڑکوں کے ہاتھوں ہوگی۔ مروان نے ازراہ تعجب کہا: نوجوانوں کے ہاتھوں سے؟حضرت ابوہریرہ ؓنے کہا: اگر تو چاہتا ہے تو میں ان کے نام ذکر کیے دیتا ہوں: وہ فلاں فلاں کے بیٹے ہوں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3605]
حدیث حاشیہ:

ہلاکت سے مراد یہ ہے کہ بنو امیہ کے جوان ایسے کام کرنے لگیں گے جو لوگوں کی ہلاکت کا باعث ہوں گے اور ان کی وجہ سے لوگوں میں جنگ وجدال اور قتل و غارت ہو گی۔

امت سے مراد قیامت تک ہونے والے لوگ نہیں بلکہ اس وقت موجود یا قرب وجوار کے لوگ مراد ہیں۔

بعض لوگوں نے مروان کو بھی اس حدیث کا مصداق ٹھہرایا ہے حالانکہ ایک روایت میں ہے کہ جب مروان نے یہ حدیث سنی تو کہنے لگے۔
ان لڑکوں پر اللہ کی لعنت ہو۔
(صحیح البخاري، الفتن، حدیث: 7058)
اسی روایت میں کچھ اضافہ یوں ہے کہ راوی حدیث عمرو بن یحییٰ نے کہا:
میں اپنے دادا کے ہمراہ مروان کے پاس گیا جبکہ وہ ملک شام پر قابض ہو چکے تھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ نوجوان لڑکے تھے جو منصب حکومت پر برا جمان ہیں انھوں نے ہمیں فرمایا ممکن ہے کہ یہی اس حدیث کا مصداق ہوں۔
ہم نے کہا آپ ہی بہتر جانتے ہیں۔
(صحیح البخاري، الفتن، حدیث: 7058)
ممکن ہے کہ حدیث میں(غِلْمَةُ)
سے مراد بنو امیہ کے نوجوان ہوں کیونکہ شہادت عثمان ؓ کے بعد بنو امیہ کے ہاتھوں بہت سے مسلمان مارے گئے بہر حال اس حدیث میں بھی امور مستقبلہ کی خبر ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے جو خبر دی اس کےمطابق ہی ہوا جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3605