صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3620
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ، يَقُولُ: إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الْأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ وَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ كَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِطْعَةُ جَرِيدٍ حَتَّى وَقَفَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:" لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا وَلَنْ تَعْدُوَ أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ ليَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ، وَإِنِّي لَأَرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا رَأَيْتُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی حسین نے، ان سے نافع بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسیلمہ کذاب مدینہ میں آیا اور یہ کہنے لگا کہ اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) امر (یعنی خلافت) کو اپنے بعد مجھے سونپ دیں تو میں ان کی اتباع کے لیے تیار ہوں۔ مسیلمہ اپنے بہت سے مریدوں کو ساتھ لے کر مدینہ آیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس (اسے سمجھانے کے لیے) تشریف لے گئے۔ آپ کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ تھے اور آپ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک چھڑی تھی۔ آپ وہاں ٹھہر گئے جہاں مسیلمہ اپنے آدمیوں کے ساتھ موجود تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اگر تو مجھ سے چھڑی بھی مانگے تو میں تجھے نہیں دے سکتا (خلافت تو بڑی چیز ہے) اور پروردگار کی مرضی کو تو ٹال نہیں سکتا اگر تو اسلام سے پیٹھ پھیرے گا تو اللہ تجھ کو تباہ کر دے گا۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ تو وہی ہے جو مجھے (خواب میں) دکھایا گیا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3620  
3620. حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے زمانے میں مسیلمہ کذاب آیا اور کہنے لگا: اگر محمد، اپنے بعد خلافت میرے لیے مقرر کردیں تو میں آپ کی پیروی کر لیتا ہوں اور وہ اپنی قوم کے بہت سےآدمیوں کو لے کر آیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ اس کے پاس تشریف لے گئے جبکہ آپ کے ہمراہ حضرت ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے اور آپ کے ہاتھ میں کھجور کی شاخ کا ایک ٹکرا تھا، یہاں تک کہ آپ مسیلمہ اور اس کے ساتھیوں کے پاس آکر ٹھہرگئے اور فرمایا: اگر تو مجھ سے شاخ کا یہ ٹکڑا بھی مانگے تو میں تجھے یہ بھی نہیں دوں گا۔ اور اللہ تعالیٰ نے جو تیرے حق میں فیصلہ کر رکھا ہے تو اس سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اگر تونے میری اطاعت سے روگردانی کی تو اللہ تعالیٰ تجھے ہلاک کرے گا۔ اور میں تجھے وہی شخص خیال کرتا ہوں جو میں خواب میں دکھایا گیا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3620]
حدیث حاشیہ:

مسیلمہ کذاب شعبدہ باز قسم کا انسان تھا۔
اسے حضرت وحشی ؓ نے خلافت صدیقی میں قتل کیا۔
وہ فرماتے تھے کہ میں نے زمانہ کفر میں خیر المسلمین حضرت حمزہ ؓ کو شہید کیا اور زمانہ اسلام میں شر الکفار مسیلمہ کذاب کو جہنم واصل کیا۔
اسی طرح اسود عنسی کو فیروز دیلمی ؓ نے صنعاء میں قتل کیا۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کرام ؓ کو اس کے مرنے کی خبر دی تھی۔

رسول اللہ ﷺ نے خبر دی کہ آپ کے بعد دو کذاب ظاہر ہوں گے جو نبوت کا دعوی کریں گے۔
آپ کے خبر دینے کے مطابق ان کا ظہور ہوا،ان کے خروج سے مراد ان کی شان و شوکت اور دعوائے نبوت ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھوں میں سونے کے کنگن دیکھے۔
سونے سے اشارہ ان کی فریب کاریوں کی طرف ہے کیونکہ سونے کا نام زخرف بھی ہے اس کے معنی ملمع سازی اور فریب کاری ہے۔

دو کنگن دو کذاب تھے پھونک مارنے سے ان کا اڑجانا یہ سرعت ہلاکت سے کنایہ ہے کہ یہ لوگ بڑی آسانی سے ہلاک ہو جائیں گے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3620