صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3634
حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّاسَ مُجْتَمِعِينَ فِي صَعِيدٍ فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي بَعْضِ نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ فَاسْتَحَالَتْ بِيَدِهِ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا فِي النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ، وَقَالَ هَمَّامٌ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَعَ أَبُو بَكْرٍ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ.
مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مغیرہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے (خواب میں) دیکھا کہ لوگ ایک میدان میں جمع ہو رہے ہیں۔ ان میں سے ابوبکر رضی اللہ عنہ اٹھے اور ایک کنویں سے انہوں نے ایک یا دو ڈول پانی بھر کر نکالا، پانی نکالنے میں ان میں کچھ کمزوری معلوم ہوتی تھی اور اللہ ان کو بخشے۔ پھر وہ ڈول عمر رضی اللہ عنہ نے سنبھالا۔ ان کے ہاتھ میں جاتے ہی وہ ایک بڑا ڈول ہو گیا میں نے لوگوں میں ان جیسا شہ زور پہلوان اور بہادر انسان ان کی طرح کام کرنے والا نہیں دیکھا (انہوں نے اتنے ڈول کھینچے) کہ لوگ اپنے اونٹوں کو بھی پلا پلا کر ان کے ٹھکانوں میں لے گئے۔ اور ہمام نے بیان کیا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے بیان کر رہے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دو ڈول کھینچے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3634  
3634. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے لوگوں کو پاک صاف زمین میں جمع دیکھا۔ اتنے میں ابو بکر ؓ اٹھے اور انھوں نے ایک یا دو ڈول نکالے مگر ان کے ڈول کھینچنے میں کچھ کمزوری پائی جاتی تھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ پھر ڈول عمر نے لے لیا اور وہ ڈول ان کے لیتے ہی ایک بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے لوگوں میں کسی زور آور کو نہیں دیکھا جو حضرت عمر ؓ کی طرح طاقت کے ساتھ پانی بھرتا ہو۔ انھوں نے اتنا پانی بھرا کہ سب لوگوں نے اپنے اونٹ سیراب کر کے بٹھا دیے۔ (راوی حدیث)حضرت ہمام، سید نا ابو ہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا، آپ نے فرمایا: ابو بکر نے ایک یا دو ڈول کھینچے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3634]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی تعبیر خلافت ہے، یعنی پہلے حضرت ابوبکر ؓ کو خلافت ملے گی، وہ حکومت تو کریں گے لیکن عمر ؓ کی سی قوت وشوکت ان کو حاصل نہ ہوگی۔
عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں مسلمانوں کی شوکت وعظمت بہت بڑھ جائے گی۔
آپ نے جیسا خواب دیکھا تھا ویساہی ظاہر ہوا۔
یہ بھی علامات نبوت میں سے ایک اہم نشانی ہے جن کو دیکھ اور سمجھ کر بھی جو شخص آپ کے رسول برحق ہونے کو نہ مانے اس سے بڑھ کر بدنصیب کوئی نہیں ہے۔
(صلی اللہ علیه وسلم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3634   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3634  
3634. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے لوگوں کو پاک صاف زمین میں جمع دیکھا۔ اتنے میں ابو بکر ؓ اٹھے اور انھوں نے ایک یا دو ڈول نکالے مگر ان کے ڈول کھینچنے میں کچھ کمزوری پائی جاتی تھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ پھر ڈول عمر نے لے لیا اور وہ ڈول ان کے لیتے ہی ایک بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے لوگوں میں کسی زور آور کو نہیں دیکھا جو حضرت عمر ؓ کی طرح طاقت کے ساتھ پانی بھرتا ہو۔ انھوں نے اتنا پانی بھرا کہ سب لوگوں نے اپنے اونٹ سیراب کر کے بٹھا دیے۔ (راوی حدیث)حضرت ہمام، سید نا ابو ہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا، آپ نے فرمایا: ابو بکر نے ایک یا دو ڈول کھینچے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3634]
حدیث حاشیہ:

یہ حدیث بھی رسول اللہ ﷺ کی نبوت کی واضح دلیل ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے شیخین کی خلافت کے متعلق جو خواب دیکھا وہ حرف بہ حرف پورا ہوا۔
اس خواب میں اشارہ تھا کہ حضرت ابوبکر ؓ کا دور خلافت تھوڑا ہوگا اور واقعتاً ایسا ہی ہوا۔
مرتدین کی سرکوبی کی وجہ سے فتوحات نہ ہوسکیں،اس کے بعد وہ وفات پاگئے۔

رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے جو دعائیہ کلمہ فرمایا اس سے حضرت ابوبکر ؓ کی تنقیص نہیں اور نہ ان کے کسی گناہ کی طرف اشارہ ہے کہ کیونکہ یہ عربوں کا تکیہ کلام تھا۔

حضرت ابوبکر ؓ کے بعد حضرت عمر ؓ خلیفہ بنے تو رسول اللہ ﷺ کے خواب کی پوری پوری تعبیر سامنے آگئی۔
یعنی خواب میں یہ اشارہ ملا کہ پہلے ابوبکر ؓ کو خلافت ملے گی،وہ حکومت تو کریں گے لیکن حضرت عمر ؓ جیسی قوت وشوکت انھیں حاصل نہ ہوگی۔
حضرت عمر ؓ کے عہد خلافت میں مسلمانوں کی عظمت وشوکت بہت بڑھ جائے گی۔
چنانچہ آپ نے جیسا خواب دیکھا ویسا ہی ہوا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3634