صحيح البخاري
كِتَاب الْمَنَاقِبِ -- کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
28. بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3648
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْفُدَيْكِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا فَأَنْسَاهُ، قَالَ:" ابْسُطْ رِدَاءَكَ فَبَسَطْتُ فَغَرَفَ بِيَدِهِ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: ضُمَّهُ فَضَمَمْتُهُ فَمَا نَسِيتُ حَدِيثًا بَعْدُ".
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا مجھ سے محمد بن اسماعیل ابن ابی الفدیک نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن ابن ابی ذئب نے، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے آپ سے بہت سی احادیث اب تک سنی ہیں لیکن میں انہیں بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی چادر پھیلاؤ، میں نے چادر پھیلا دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس میں ایک لپ بھر کر ڈال دی اور فرمایا کہ اسے اپنے بدن سے لگا لو۔ چنانچہ میں نے لگا لیا اور اس کے بعد کبھی کوئی حدیث نہیں بھولا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 119  
´ علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں `
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَسْمَعُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا أَنْسَاهُ، قَالَ: ابْسُطْ رِدَاءَكَ فَبَسَطْتُهُ، قَالَ: فَغَرَفَ بِيَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ضُمَّهُ، فَضَمَمْتُهُ فَمَا نَسِيتُ شَيْئًا بَعْدَهُ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت باتیں سنتا ہوں، مگر بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی چادر پھیلاؤ، میں نے اپنی چادر پھیلائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کی چلو بنائی اور (میری چادر میں ڈال دی) فرمایا کہ (چادر کو) لپیٹ لو۔ میں نے چادر کو (اپنے بدن پر) لپیٹ لیا، پھر (اس کے بعد) میں کوئی چیز نہیں بھولا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/بَابُ حِفْظِ الْعِلْمِ:: 119]

تشریح:
آپ کی اس دعا کا یہ اثر ہوا کہ بعد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حفظ حدیث کے میدان میں سب سے سبقت لے گئے اور اللہ نے ان کو دین اور دنیا ہر دو سے خوب ہی نوازا۔ چادر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا چلو ڈالنا نیک فالی تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 119   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3648  
3648. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ! میں آپ سے بہت سی احادیث سنتا ہوں لیکن انھیں بھول جاتا ہوں توآ پ ﷺ نے فرمایا: تم اپنی چادر پھیلاؤ۔ میں نے اپنی چادر پھیلائی تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے چلو بنا کر چادر میں ڈال دیا، پھرفرمایا: اسے سینے سے لگالو۔ چنانچہ میں نے اسے سینے سے لگالیا، پھر اس کے بعدمجھے کوئی حدیث نہیں بھولی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3648]
حدیث حاشیہ:
آپ کی دعا کی برکت سے حضرت ابوہریرہ ؓ کا حافظہ تیز ہوگیا۔
چادر میں آپ نے دعاؤں کے ساتھ برکت کو گویا لپ بھر کر ڈال دیا۔
اس چادر کو حضرت ابوہریرہ نے اپنے سینے سے لگا کر برکتوں سے اپنے سینے کو معمور کرلیا اور پانچ ہزار سے بھی زائد احادیث کے حافظ قرارپائے۔
تف ہے ان لوگوں پر جو ایسے جلیل القدر حافظ الحدیث صحابی رسول اللہ ﷺ کو حدیث فہمی میں ناقص قرار دے کر خود اپنی حماقت کا اظہار کرتے ہیں۔
ایسے علماءوفقہاءکو اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہیے کہ ایک صحابی رسول کی توہین کی سزا میں گرفتار ہوکر کہیں وہ خسرالدنیا والآخرۃ کے مصداق نہ بن جائیں۔
حضرت ابوہریرہ ؓ کا مقام روایت اور مقام درایت بہت اعلیٰ وارفع ہے۔
وللتفصیل مقام آخر۔
علامات نبوت کا باب یہاں ختم ہوا۔
اب حضرت امام بخاری ؒ اصحاب رسول اللہ ﷺ کے فضائل کا بیان شروع فرما رہےہیں۔
جس قدر روایات مذکور ہوئی ہیں سب میں کسی نہ کسی طرح سے علامت نبوت کا ثبوت نکلتا ہے۔
اور یہی امام بخاری کا منشاءہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3648   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3648  
3648. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ! میں آپ سے بہت سی احادیث سنتا ہوں لیکن انھیں بھول جاتا ہوں توآ پ ﷺ نے فرمایا: تم اپنی چادر پھیلاؤ۔ میں نے اپنی چادر پھیلائی تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے چلو بنا کر چادر میں ڈال دیا، پھرفرمایا: اسے سینے سے لگالو۔ چنانچہ میں نے اسے سینے سے لگالیا، پھر اس کے بعدمجھے کوئی حدیث نہیں بھولی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3648]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تم میں سے جو کوئی اپنا کپڑا پھیلا رکھے حتی کہ میں اپنا کلام پورا کرلوں،پھر اس کپڑے کو اپنے سینے سے لگالےتو وہ اس کلام سے کوئی بات نہیں بھولے گا۔
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے اپنا کمبل ہی پھیلادیا۔
میرے پاس اس کے علاوہ اور کوئی کپڑا نہیں تھا۔
جب آپ نے اپنا کلام پورا کرلیا تو میں نے اسے اپنے سینے سے لگالیا۔
اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر مبعوث کیا ہے!اس وقت سے لے کر آج تک میں اس کلام کو نہیں بھولا ہوں۔
(صحیح البخاري، الحرث والمزارعة، حدیث: 2350)
لیکن صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ میں اس دن کے بعد کوئی حدیث نہیں بھولا ہوں۔
(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 6397(2492)
صحیح پیش کردہ حدیث میں بھی عموم ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ صرف وہی کلام نہیں بلکہ کوئی حدیث بھی نہیں بھولے ہیں۔

چادر میں رسول اللہ ﷺ نے دعاؤں کے ساتھ برکت کو گویا لپ بھر کر ڈال دیا جس کی بدولت حضرت ابوہریرہ کا حافظہ تیز ہوگیا۔
آپ نے جب خیروبرکت سے اپنے سینے کو معمور کرلیا توحافظ حدیث اور راوی اسلام کہلائے۔
آپ کو پانچ ہزار سے زائد احادیث زبانی یاد تھیں۔
تف ہے ان لوگوں پر جو ایسے جلیل القدر حافظ حدیث کو حدیث فہمی میں ناقص ٹھہرا کر خود اپنی حماقت کا اظہار کرتے ہیں۔

اس حدیث میں بھی علامات نبوت کا اثبات مقصود ہے۔
اس عنوان کے تحت جتنی بھی احادیث بیان ہوئی ہیں،ان سب میں کسی نہ کسی طرح سے علامتِ نبوت کا ثبوت ملتا ہے اور یہی امام بخاری ؒ کا مقصد ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3648