صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة -- کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
5. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔
حدیث نمبر: 3666
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ شَيْءٍ مِنَ الْأَشْيَاءِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ يَعْنِي الْجَنَّةَ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ , وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ , وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ , وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصِّيَامِ وَبَابِ الرَّيَّانِ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا عَلَى هَذَا الَّذِي يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ، وَقَالَ: هَلْ يُدْعَى مِنْهَا كُلِّهَا أَحَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" نَعَمْ وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ يَا أَبَا بَكْرٍ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اللہ کے راستے میں کسی چیز کا ایک جوڑا خرچ کیا (مثلاً دو روپے، دو کپڑے، دو گھوڑے اللہ تعالیٰ کے راستے میں دیے) تو اسے جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے! ادھر آ، یہ دروازہ بہتر ہے پس جو شخص نمازی ہو گا اسے نماز کے دروازے سے بلایا جائے گا، جو شخص مجاہد ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا، جو شخص اہل صدقہ میں سے ہو گا اسے صدقہ کے دروازہ سے بلایا جائے گا اور جو شخص روزہ دار ہو گا اسے صیام اور ریان (سیرابی) کے دروازے سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جس شخص کو ان تمام ہی دروازوں سے بلایا جائے گا پھر تو اسے کسی قسم کا خوف باقی نہیں رہے گا اور پوچھا کیا کوئی شخص ایسا بھی ہو گا جسے ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم بھی انہیں میں سے ہو گے اے ابوبکر!۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 244  
´روزے دار کی فضیلت`
«. . . ان النبى صلى الله عليه وسلم قال: من انفق زوجين فى سبيل الله نودي فى الجنة: يا عبد الله هذا خير. فمن كان من اهل الصلاة دعي من باب الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد دعي من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة دعي من باب الصدقة، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب الريان فقال ابو بكر: ما على من يدعى من هذه الابواب من ضرورة، فهل يدعى احد من هذه الابواب كلها؟ قال: نعم، وارجو ان تكون منهم . . .»
. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کے راستے میں دو چیزیں (جوڑا) خرچ کرے گا تو جنت میں اس سے کہا جائے گا: اے عبداللہ! یہ (دروازہ) بہتر ہے۔ نماز پڑھنے والے کو نماز والے دروازے سے، جہاد کرنے والے کو جہاد والے دروازے سے، صدقات دینے والے کو صدقے والے دروازے سے اور روزہ رکھنے والے کو باب الریان (روزے والے دروازے) سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: جسے ان دروازوں میں سے بلایا جائے اسے اس کے بعد کوئی اور ضرورت تو نہیں مگر کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اور میرا خیال ہے کہ آپ بھی ان لوگوں میں سے ہوں گے (جنہیں ان سب دروازوں میں سے بلایا جائے گا) . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 244]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1897، من حديث مالك به ورواه مسلم 1027، من حديث ابن شهاب الزهري به]

تفقه:
➊ خلیفہ اول بلافصل سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کی بہت بڑی فضیلت ہے کہ انہیں جنت کے تمام دروازوں سے جنت میں داخلے کی دعوت دی جائے گی۔
➋ روزے دار کی فضیلت کہ اس کے لئے خاص دروازے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
➌ جنت میں داخلے کے لئے عقیدہ صحیحہ، اعمال صالحہ اور اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہونا ضروری ہے۔
➎ اللہ تعالیٰ کے راستے میں، اسے راضی کرنے کے لئے انتہائی قیمتی چیز کا نذرانہ پیش کرنا چاہئے۔
➏ ہر وقت نیکیوں میں مسابقت کی کوشش کرنی چاہئے۔
➐ اس سے جہاد فی سبیل اللہ اور صدقہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 31   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3666  
3666. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے اللہ کی راہ میں کسی چیز کاجوڑا خرچ کیا اسے جنت کے تمام دروازوں سے بلایاجائے گا۔ اے اللہ کے بندے!یہ بہتر ہے۔ جو شخص نمازی ہوگا اسے باب الصلاۃ سے پکارا جائے گا۔ جو شخص مجاہدین سے ہوگا اسے باب الجہاد سے دعوت دی جائے گی۔ جو شخص صدقہ کرنے والوں سے ہوگا اسے باب الصدقہ سے بلایا جائے گا۔ اورجو شخص روزہ داروں سے ہوگا اسے باب الصیام اور باب الریان سے بلایا جائے گا۔حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ! جس شخص کو تمام دروازں سے پکارا جائے گا اسے کوئی ضرورت نہ ہوگی، پھر عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! کیا کسی شخص کو تمام دروازوں سے دعوت دی جائے گی؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اسے ابوبکر! میں امید رکھتا ہوں کہ تم ان لوگوں سے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3666]
حدیث حاشیہ:
ایک حدیث میں ہے کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3257)
اس حدیث میں تین دروازوں کا ذکر ہے۔
ارکان اسلام کے اعتبار سے ایک باب الحج ہوگا۔
باقی تین دروازوں کی تفصیل یہ ہے کہ ایک تفصیل یہ ہے کہ ایک دروازہ باب الکا ظمین ہے مسند امام احمد میں ہے کہ ایک دروازہ باب الایمن ہے جسے باب المتوکلین بھی کہا جاتا ہے۔
(مسند أحمد: 436/2)
اس سے بلا حساب جنت میں داخل ہونے والوں کو گزارا جائے گا۔
ایک دروازہ باب الذکر یا باب العلم ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اعمال صالحہ سے متعلق دروازے جنت کے بڑے آٹھ دروازوں کے بعد ہوں گے اور ان کی تعداد آٹھ سے زیادہ ہوگی نیز جن لوگوں کو آٹھوں دروازوں سے آواز آئے گی وہ تعداد میں بہت کم ہوں گے اور ان سے مراد وہ خوش قسمت حضرات ہیں جنھوں نے ہر قسم کے نیک اعمال کا ااحاطہ کیا ہو گا کیونکہ تمام واجبات (فرائض)
پر عمل کرنے والے تو بے شمار ہوں گے لیکن تمام تطوعات یعنی نوافل کا احاطہ کوئی کوئی کرے گا۔
اس لیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مجھے امید ہے کہ ابو بکر! وہ آپ ہوں گے۔
کیونکہ فرائض ونوافل کو جمع کرنے والے آپ ہی ہیں۔
واضح رہے کہ جو شخص جس عمل کو بکثرت کرتا ہوگا اسے اسی دروازے سے گزارا جائے گا اگرچہ دعوت تمام دروازوں سے گزرنے کی دی جائے گی۔
(فتح الباري: 37/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3666