صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة -- کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
6. بَابُ مَنَاقِبُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ الْقُرَشِيِّ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: ابوحفص عمر بن خطاب قرشی عدوی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3694
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ أَنَّهُ، سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے حیوہ بن شریح نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے ابوعقیل زہرہ بن معبد نے بیان کیا اور انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ اس وقت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3694  
3694. حضرت عبد اللہ بن ہشام ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ نبی ﷺ کے ہمراہ تھے جبکہ آپ نے حضرت عمر ؓ کا ہاتھ پکڑرکھا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3694]
حدیث حاشیہ:
پوری حدیث آگے باب الایمان والنذور میں مذکور ہوگی۔
اس سے آپ کی بہت عنایت اور محبت عمر ؓ پر معلوم ہوتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3694   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3694  
3694. حضرت عبد اللہ بن ہشام ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ نبی ﷺ کے ہمراہ تھے جبکہ آپ نے حضرت عمر ؓ کا ہاتھ پکڑرکھا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3694]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے رسول اللہ ﷺ کی حضرت عمر ؓ سے بہت محبت اور ان پر آپ کی عنایت کا پتہ چلتا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ یا ہاتھ پکڑنا ان سے کمال محبت کی دلیل ہے۔

امام بخاری ؒ نے اس جگہ پر یہ حدیث بہت اختصار سے بیان کی ہے،پوری حدیث اس طرح ہے کہ حضرت عمر ؓ نے ایک مرتبہ کہا:
اللہ کے رسول ﷺ!آپ مجھے میری جان کے سوا ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!ایمان تو اس وقت کامل ہوگا جب تم اپنی جان سے بھی مجھے زیادہ محبوب خیال کرو گے۔
حضرت عمر ؓ نے فوراً کہا:
اللہ کے رسول ﷺ! آپ مجھے میری جان سے زیادہ عزیز ہیں۔
آپ نے فرمایا:
اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! اب ایمان کمال تک پہنچاہے۔
(صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث: 6632)

حضرت عمر ؓ کی شہادت کا واقعہ انتہائی دلدوز ہے۔
جس کی تفصیل آئندہ بیان ہوگی۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ کے غلام ابولؤلؤ مجوسی نے زہرآلود خنجر سے تین دار کیے۔
جس سے آپ جانبر نہ ہوسکے زخمی ہونے کے کئی دنوں بعد انتقال فرمایا۔
سیدنا صہیب ؓ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔
رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کے ہمراہ سید عائشہ ؓ کے حجرے میں مدفون ہیں۔
آپ کی وفات 26 ذوالحجہ23 بمطابق 6اکتوبر 644ء کو ہوئی۔
۔
۔
رضي اللہ تعالیٰ عنه۔
۔
۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3694