صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة -- کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
10. بَابُ مَنَاقِبُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ:
باب: جعفر بن ابی طالب ہاشمی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3709
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ إِذَا سَلَّمَ عَلَى ابْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ:" السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ ذِي الْجَنَاحَيْنِ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، انہیں شعبی نے خبر دی کہ جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جعفر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے کو سلام کرتے تو یوں کہا کرتے «السلام عليك يا ابن ذي الجناحين‏.‏» اے دو پروں والے بزرگ کے صاحبزادے تم پر سلام ہو۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حدیث میں جو «جناحين‏.‏» کا لفظ ہے اس سے مراد دو گوشے (کونے) ہیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3709  
3709. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ کو سلام کہتے تو یوں کہتے: اے ذوالجناحین کے بیٹے!تم پر سلامتی ہو۔ ابو عبداللہ (امام بخاری) کہتے ہیں: جناحان سے مراد ہر دوکنارے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3709]
حدیث حاشیہ:
ان کے والد حضرت جعفر بن ابی طالب جنگ موتی میں شہید ہوئے۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں نے ان کو جنت میں دیکھا ان کے جسم پر دوبازو لگے ہوئے ہیں۔
وہ فرشتوں کے ساتھ اڑتے پھرتے ہیں۔
اسی لیے ان کو جعفر طیار کہاگیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3709   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3709  
3709. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ کو سلام کہتے تو یوں کہتے: اے ذوالجناحین کے بیٹے!تم پر سلامتی ہو۔ ابو عبداللہ (امام بخاری) کہتے ہیں: جناحان سے مراد ہر دوکنارے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3709]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تجھے مبارک ہو! میں نے اسے فرشتوں کے ہمراہ آسمان میں اڑتے ہوئے دیکھا ہے۔
اس روایت کو طبرانی نے حسن سند سے بیان کیا ہے۔
(مجمع الزوائد 273/9۔
رقم: 15498)

امام ترمذی ؒنے بھی اسے بیان کیا ہے۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3763)
لیکن اس کی سند میں کچھ ضعف ہے لیکن دوسرے شواہد کی بناپر اس کے ضعف کی تلافی ہوسکتی ہے۔
(فتح الباري: 98/7)
دراصل حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ جنگ موتہ میں بڑی بے جگری سے لڑے تھے کہ ان کےبازو کٹ گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے کٹے ہوئے بازؤں کے عوض انھیں ایسے طاقتور دوپردیے ہیں کہ وہ جنت میں فرشتوں کے ہمراہ پرواز کرتے ہیں۔
اسی بنا پر انھیں جعفر طیار کہا جاتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3709