صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة -- کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
14. بَابُ ذِكْرِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ:
باب: طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کا تذکرہ۔
وَقَالَ عُمَرُ:" تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَنْهُ رَاضٍ".
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے متعلق کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات تک ان سے راضی تھے۔
حدیث نمبر: 3722
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ:" لَمْ يَبْقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْكَ الْأَيَّامِ الَّتِي قَاتَلَ فِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ طَلْحَةَ , وَسَعْدٍ عَنْ حَدِيثِهِمَا".
مجھ سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا، ان سے معتمر نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوعثمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بعض ان جنگوں میں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود شریک ہوئے تھے (احد کی جنگ میں) آپ کے ساتھ طلحہ اور سعد رضی اللہ عنہما کے سوا اور کوئی باقی نہیں رہا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3722  
3722. حضرت ابوعثمان سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ بعض ان غزوات کے وقت جن میں خود رسول اللہ ﷺ نے شمولیت کی، نبی کریم ﷺ کے ہمراہ حضرت طلحہ ؓ اور حضرت سعد ؓ کے علاوہ اور کوئی باقی نہیں رہا تھا۔ یہ بات خود ان کی بیان کردہ حدیث میں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3722]
حدیث حاشیہ:

جنگ اُحد کا واقعہ کہ جب مسلمان بھگدڑ میں مبتلا ہوئے تو اس وقت صرف حضرت طلحہ ؓ اور حضرت سعد ؓ کے علاوہ اور کوئی بھی آپ کے ہم رکاب نہ تھا۔
انھوں نے اپنی جان پر کھیل کر رسول اللہ ﷺ کی حفاظت کی۔

اس حدیث میں حضرت طلحہ ؓ کی منقبت کابیان ہے کہ آپ کس قدر بہادر اور جفاکش تھے۔
اس کی تفصیل آئندہ حدیث میں بیان ہوئی ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ کسی نے حضرت عثمان ؓ سے پوچھا:
آپ کو اس واقعے کا علم کیسے ہوا؟توانھوں نے بتایا کہ ان حضرات نے مجھے خود اس سے آگاہ کیا تھا۔
(فتح الباري: 105/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3722