صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة -- کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
15. بَابُ مَنَاقِبُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ الزُّهْرِيِّ
باب: سعد بن ابی وقاص الزہری رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3726
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَأَنَا ثُلُثُ الْإِسْلَامِ".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہاشم بن ہاشم نے بیان کیا، ان سے عامر بن سعد نے اور ان سے ان کے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ مجھے خوب یاد ہے۔ میں نے ایک زمانے میں مسلمانوں کا تیسرا حصہ اپنے آپ کو دیکھا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اسلام کے تیسرے حصے سے یہ مراد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف تین مسلمان تھے جن میں تیسرا مسلمان میں تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3726  
3726. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں اسلام کی ایک تہائی تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3726]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب میں مسلمان ہوا تو مجھ سے پہلے صرف دو شخص اسلام لائے تھے اور تیسرا میں خود تھا۔
مسلمان ہونے والوں میں ایک حضرت ابو بکر ؓ اور دوسری حضرت خدیجہ الکبری ؓ تھیں۔
جبکہ ایک حدیث میں حضرت عمار ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ کے ہمراہ غلام اور حضرت ابو بکر مسلمان تھے۔
(فتح الباري: 107/7)
بظاہر یہ حدیث حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کے بیان کے خلاف ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اس کا یہ جواب دیا ہے کہ آزادلوگوں میں سے حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ تیسرے شخص تھے جو مسلمان ہوئے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو دوسرے اسلام لانے والوں کا علم نہ ہوا ہو کیونکہ ان دنوں جو مسلمان ہوتا وہ اپنے اسلام کو دوسروں سے پوشیدہ رکھتا تھا۔
(صحیح البخاري، حدیث: 3660)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3726