صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة -- کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
17. بَابُ مَنَاقِبُ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
وَقَالَ الْبَرَاءُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلَانَا.
اور براء رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا، تم ہمارے بھائی اور ہمارے مولا ہو۔
حدیث نمبر: 3730
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمَارَتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ تَطْعُنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعُنُونَ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فوج بھیجی اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا۔ ان کے امیر بنائے جانے پر بعض لوگوں نے اعتراض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر آج تم اس کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کر رہے ہو تو اس سے پہلے اس کے باپ کے امیر بنائے جانے پر بھی تم نے اعتراض کیا تھا اور اللہ کی قسم! وہ (زید رضی اللہ عنہ) امارت کے مستحق تھے اور مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے۔ اور یہ (اسامہ رضی اللہ عنہ) اب ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز ہیں۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3816  
´زید بن حارثہ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا تو لوگ ان کی امارت پر تنقید کرنے لگے چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ان کی امارت میں طعن کرتے ہو تو اس سے پہلے ان کے باپ کی امارت پر بھی طعن کر چکے ہو ۱؎، قسم اللہ کی! وہ (زید) امارت کے مستحق تھے اور وہ مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھے، اور ان کے بعد یہ بھی (اسامہ) لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3816]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ کا اشارہ غزوہ موتہ میں زید کو امیر بنانے کے واقعے کی طرف ہے،
اس حدیث سے دونوں باپ بیٹوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3816   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3730  
3730. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ایک لشکر تیار کیا اور اس پر حضرت اسامہ بن زید ؓ کو امیر مقرر فرمایا تو کچھ لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا۔ اس وقت نبی ﷺ نے فرمایا: اگرتم اسامہ بن زید ؓ کی سرداری پر اعتراض کرتے ہو تو تم نے قبل ازیں اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کیا تھا۔ اللہ کی قسم!وہ سرداری کے لیے نہایت ہی موزوں شخص تھے اور مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب تھے اور ان کے بعد یہ اسامہ ؓ مجھے لوگوں سے زیادہ پیارے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3730]
حدیث حاشیہ:
یہ لشکر آنحضرت ﷺ نے مرض الموت میں تیار کیا تھا اور حکم فرمایا تھا کہ فوراً ہی روانہ ہوجائے مگر بعد میں جلدہی آپ کی وفات ہوگئی۔
لشکر مدینہ کے قریب ہی سے واپس لوٹ آیا۔
پھرحضرت ابوبکر ؓنے اپنی خلافت میں اس کو تیار کرکے روانہ کیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3730   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3730  
3730. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے ایک لشکر تیار کیا اور اس پر حضرت اسامہ بن زید ؓ کو امیر مقرر فرمایا تو کچھ لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا۔ اس وقت نبی ﷺ نے فرمایا: اگرتم اسامہ بن زید ؓ کی سرداری پر اعتراض کرتے ہو تو تم نے قبل ازیں اس کے باپ کی امارت پر بھی اعتراض کیا تھا۔ اللہ کی قسم!وہ سرداری کے لیے نہایت ہی موزوں شخص تھے اور مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب تھے اور ان کے بعد یہ اسامہ ؓ مجھے لوگوں سے زیادہ پیارے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3730]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے غزوہ موتہ میں حضرت زید بن حارثہ ؓ کو امیر مقرر کیا اور ان کے ہاتھ میں جھنڈا دیا تو کچھ لوگوں نے اس بنا پر اعتراض کیا کہ یہ تو آزاد کردہ غلام ہیں انھیں ہمارا قائد مقرر کردیا گیا ہے۔
اس لشکر میں حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت عمر ؓ بھی تھے۔
حضرت عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ اگر کسی لشکر میں حضرت زید بن حارثہ ؓ ہوتے تو رسول اللہ ﷺ انھیں امیر مقرر فرماتے۔
بالآخر غزوہ موتہ کے وقت لوگوں کو معلوم ہو گیا کہ حضرت زید بن حارثہ ؓ ہی اطاعت کے لائق ہیں اور اسی جنگ میں آپ کی شہادت ہوئی اس طرح رسول اللہ ﷺ نے اپنی مرض الموت میں روم کی طرف جانے کے لیے ایک لشکر تیار کیا جس کے امیر حضرت اسامہ بن زید ؓ تھے ان پر بھی لوگوں نے اعتراض کیا جیسا کہ حدیث میں ہے۔
وہ لشکر ابھی مدینہ طیبہ کے قریب ہی تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی تو وہ واپس آگیا پھر حضرت ابو بکر ؓ نے حضرت اسامہ ؓ کی سر براہی میں اسے روانہ کیا۔
(فتح الباري: 111/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3730