صحيح البخاري
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
7. بَابُ الصَّلاَةِ فِي الْجُبَّةِ الشَّأْمِيَّةِ:
باب: شام کے بنے ہوئے چغہ میں نماز پڑھنے کے بیان میں۔
وَقَالَ الْحَسَنُ: فِي الثِّيَابِ يَنْسُجُهَا الْمَجُوسِيُّ لَمْ يَرَ بِهَا بَأْسًا، وَقَالَ مَعْمَرٌ: رَأَيْتُ الزُّهْرِيَّ يَلْبَسُ مِنْ ثِيَابِ الْيَمَنِ مَا صُبِغَ بِالْبَوْلِ، وَصَلَّى عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فِي ثَوْبٍ غَيْرِ مَقْصُورٍ.
‏‏‏‏ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جن کپڑوں کو پارسی بنتے ہیں اس کو استعمال کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ معمر بن راشد نے فرمایا کہ میں نے ابن شہاب زہری کو یمن کے ان کپڑوں کو پہنے دیکھا جو (حلال جانوروں کے) پیشاب سے رنگے جاتے تھے اور علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نئے بغیر دھلے کپڑے پہن کر نماز پڑھی۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت قبل الحديث صحيح بخاري 363  
´شام کے بنے ہوئے چغہ میں نماز پڑھنے کے بیان میں`
«. . . وَقَالَ مَعْمَرٌ: رَأَيْتُ الزُّهْرِيَّ يَلْبَسُ مِنْ ثِيَابِ الْيَمَنِ مَا صُبِغَ بِالْبَوْلِ . . .»
. . . معمر بن راشد نے فرمایا کہ میں نے ابن شہاب زہری کو یمن کے ان کپڑوں کو پہنے دیکھا جو (حلال جانوروں کے) پیشاب سے رنگے جاتے تھے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ: Q363]

فوائد و مسائل:
منکرین حدیث اس پر اعتراض کرتے ہیں کہ:
یہ قرآن کے خلاف ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ اس پر محمول ہے کہ وہ اس کپڑے کو پہننے سے پہلے دھوتے تھے۔ [فتح الباری:474/1، ح363]
اگر کافروں کے بنے ہوئے کپڑوں کو دھو کر پہنا جائے تو اس میں قرآن مجید کی کس آیت کی مخالفت ہوتی ہے؟
   توفيق الباري في تطبيق القرآن و صحيح بخاري، حدیث/صفحہ نمبر: 42