صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة -- کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
21. بَابُ مَنَاقِبُ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3745
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ نَجْرَانَ:" لَأَبْعَثَنَّ يَعْنِي عَلَيْكُمْ يَعْنِي أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ" , فَأَشْرَفَ أَصْحَابُهُ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحٰق نے، ان سے صلہ نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران سے فرمایا کہ میں تمہارے یہاں ایک امین کو بھیجوں گا جو حقیقی معنوں میں امین ہو گا۔ یہ سن کر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شوق ہوا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث135  
´ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران سے فرمایا: میں تمہارے ساتھ ایک ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو انتہائی درجہ امانت دار ہے، حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ اس امین شخص کی جانب گردنیں اٹھا کر دیکھنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح کو بھیجا۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 135]
اردو حاشہ:
(1)
نجران کا علاقہ مکہ اور یمن کے درمیان ہے اور یہ لوگ عیسائی مذہب کے پیروکار تھے۔ 9 ہجری میں ان کا وفد مدینہ منورہ آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض مسائل پر گفتگو کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسلام کی دعوت دی۔
انہوں نے انکار کیا تو آیاتِ مباہلہ نازل ہوئیں۔
انہوں نے آپس میں کہا:
اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم واقعی نبی ہیں تو ان سے مباہلہ کر کے ہم تباہی سے نہیں بچ سکتے، چنانچہ انہوں نے جزیہ دینے کا وعدہ کر کے صلح کر لی۔
اور عرض کیا کہ ایک دیانت دار آدمی روانہ فرمائیں، آپﷺ  نے صلح کا مال وصول کرنے کے لیے حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور اسی موقع پر یہ الفاظ ارشاد فرمائے۔
بعد میں یہ لوگ مسلمان ہو گئے۔ دیکھیے: (الرحیق المختوم، ص: 604 تا 606)

(2)
مالی ذمہ داریوں کے لیے دیانت دار آدمی کا تعین کرنا چاہیے۔
دوسری صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ دیانت داری اہم ترین شرط ہے جو اس قسم کے منصب کے لیے ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 135   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3745  
3745. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے اہل نجران سے فرمایا: میں تمھارے ہاں ایسا حاکم بھیجوں گا جو کامل امین ہوگا۔ یہ سن کر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے نگاہیں اٹھائیں تو آپ نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ کو بھیجا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3745]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی الگ الگ خصوصیات ہیں چنانچہ رسول ﷺ نے فرمایا:
میری امت میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے ابو بکر ؓ اللہ کے احکام کے نفاذ میں زیادہ سخت عمر، سب سے زیادہ حیا دار عثمان رؓ، حلال و حرام کے زیادہ عالم معاذ بن جبل ؓ، وراثت کا علم زیادہ جاننے والے زید بن ثابت ؓ، قرآن کریم کے قاری ابی بن کعب ؓ اور ہر امت کا امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابو عبیدہ بن جراح ؓ ہیں۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3791)
اگرچہ امانت و دیانت کا وصف دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں بھی موجود تھا لیکن سیاق و سباق سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ بطور خاص اس وصف کے حامل تھے جیسا کہ حضرت عثمان ؓ کا حیا دار ہونا اور حضرت علی ؓ کا انصاف پسندہونا بیان ہوا ہے۔
(فتح الباري: 119/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3745