صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة -- کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
28. بَابُ ذِكْرُ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3764
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ:" أَوْتَرَ مُعَاوِيَةُ بَعْدَ الْعِشَاءِ بِرَكْعَةٍ وَعِنْدَهُ مَوْلًى لِابْنِ عَبَّاسٍ" فَأَتَى ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ:" دَعْهُ فَإِنَّهُ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
کہا ہم سے حسن بن بشیر نے بیان کیا، ان سے عثمان بن اسود نے اور ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے عشاء کے بعد وتر کی نماز صرف ایک رکعت پڑھی وہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مولیٰ (کریب) بھی موجود تھے، جب وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو (امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی ایک رکعت وتر کا ذکر کیا) اس پر انہوں نے کہا: کوئی حرج نہیں ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3764  
3764. ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت معاویہ ؓ نے نماز عشاء کے بعد ایک وتر پڑھا۔ ان کے پاس حضرت ابن عباس ؓ کا آزادکردہ غلام تھا۔ وہ اس سلسلے میں حضرت ابن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: کوئی حرج نہیں، انھوں نے رسول اللہ ﷺ کی صحبت اٹھائی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3764]
حدیث حاشیہ:
یقینا ان کے پاس حضور ﷺ کے قول وفعل سے کوئی دلیل ہوگی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3764