صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة -- کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
30. بَابُ فَضْلِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:
باب: عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3768
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: إِنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا:" يَا عَائِشَ هَذَا جِبْرِيلُ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ"، فَقُلْتُ: وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , تَرَى مَا لَا أَرَى , تُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا اے عائش یہ جبرائیل علیہ السلام تشریف فرما ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں میں نے اس پر جواب دیا وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، آپ وہ چیز ملاحظہ فرماتے ہیں جو مجھ کو نظر نہیں آتی (آپ کی مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی)۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3696  
´سلام کے جواب کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہتے ہیں (یہ سن کر) انہوں نے جواب میں کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» (اور ان پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3696]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام المومنین سیدہ عا ئشہ صدیقہ ؓ کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ انہیں جبرئیل علیہ السلام نے سلام کہا۔
یہ شرف دوسرے صحابہ ؓ کو حاصل نہیں ہوا۔

(2)
ام المومنین ؓ فرشتوں کو نہیں دیکھتی تھیں، نہ ان کی آواز سنتی تھیں، اس لیے جواب میں (وعليك السلام)
کی بجائے (وعليه السلام)
فرمایا۔

(3)
جب کسی کو کسی کا سلام پہنچایا جائے تو اس کا جواب اسی انداز سے دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3696   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2693  
´سلام بھیجنے اور اسے پہنچانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تمہیں سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے جواب میں کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2693]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غائبانہ سلام کسی شخص کے واسطہ سے پہنچے یا کسی خط میں لکھ کر آئے تو اس کا جواب فوری طورپر دینا چاہیے۔
اوراسی طرح دینا چاہئے جیسے اُوپر ذکر ہوا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2693   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5232  
´آدمی کا یہ کہنا کہ فلاں تمہیں سلام کہہ رہا ہے تو جواب میں کیا کہے؟`
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تجھے سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5232]
فوائد ومسائل:

کسی غائب کو سلام بھیجنا مستحب ہے۔

2: اور اس کا جواب بھی دیناچاہیے۔
پہلے سلام لانے والے اور پھر بھیجنے والے کو دعا دے۔
یعنی یوں کہے (علیك و علیه السلام ورحمة اللہ) یا صر ف (وعلیه السلام ورحمة اللہ) پر بھی کفایت کرے تو جائز ہے۔
(صحیح البخاري، الاستئذان‘حدیث:6253)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5232   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3768  
3768. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن فرمایا: اے عائشه ؓ!یہ حضرت جبریل ؑ ہیں جو آپ کو سلام کہہ رہے ہیں۔ میں نے جواب دیا: ان پر سلامتی ہو، اللہ کی رحمت ہو اور اس کی برکات نازل ہوں۔ یقیناً آپ وہ کچھ دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھ سکتی۔ وہ رسول اللہ ﷺ کو مراد لے رہی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3768]
حدیث حاشیہ:
آپ کی مراد نبی کریم ﷺ سےتھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3768   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3768  
3768. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن فرمایا: اے عائشه ؓ!یہ حضرت جبریل ؑ ہیں جو آپ کو سلام کہہ رہے ہیں۔ میں نے جواب دیا: ان پر سلامتی ہو، اللہ کی رحمت ہو اور اس کی برکات نازل ہوں۔ یقیناً آپ وہ کچھ دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھ سکتی۔ وہ رسول اللہ ﷺ کو مراد لے رہی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3768]
حدیث حاشیہ:
حضرت جبریل ؑ نے اپنی طرف سے انھیں سلام کہا جب کہ حضرت خدیجہ ؓ کے متعلق ہے کہ حضرت جبریل ؑ نے اپنے رب کی طرف سے سلام پہنچایا اور اپنی طرف سے بھی سلام کہا۔
(صحیح البخاري، المناقب، حدیث: 3820)
اس سے بعض حضرات نے حضرت عائشہ ؓ پرحضرت خدیجہ ؓ کی فضیلت کو ثابت کیاہے۔
اس کے متعلق ہم آئندہ بحث کریں گے۔
بہرحال اس حدیث سے سیدہ عائشہ ؓ کی فضیلت اور منقبت کا پتہ چلتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3768