صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ -- کتاب: انصار کے مناقب
1. بَابُ مَنَاقِبُ الأَنْصَارِ:
باب: انصار رضوان اللہ علیہم کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3777
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ يَوْمُ بُعَاثَ يَوْمًا قَدَّمَهُ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ افْتَرَقَ مَلَؤُهُمْ، وَقُتِلَتْ: سَرَوَاتُهُمْ وَجُرِّحُوا , فَقَدَّمَهُ اللَّهُ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دُخُولِهِمْ فِي الْإِسْلَامِ".
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بعاث کی جنگ کو (جو اسلام سے پہلے اوس اور خزرج میں ہوئی تھی) اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مفاد میں پہلے ہی مقدم کر رکھا تھا چنانچہ جب آپ مدینہ میں تشریف لائے تو یہ قبائل آپس کی پھوٹ کا شکار تھے اور ان کے سردار کچھ قتل کئے جا چکے تھے، کچھ زخمی تھے، تو اللہ تعالیٰ نے اس جنگ کو آپ سے پہلے اس لیے مقدم کیا تھا تاکہ وہ آپ کے تشریف لاتے ہی مسلمان ہو جائیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3777  
3777. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ اللہ نے بعاث کی جنگ کو اپنے رسول ﷺ کے مفاد میں پہلے ہی مقرر کر رکھا تھا، چنانچہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو یہ قبائل آپس میں پھوٹ کا شکار تھے اور ان کے کچھ سردار قتل ہو چکے تھے اور کچھ زخموں سے چور تھے۔ اللہ تعالٰی نے اس جنگ کو اپنے رسول ﷺ کے مفاد میں پہلے ہی مقرر کیا تھا تاکہ (آپ کے مدینہ تشریف لاتے ہی) یہ لوگ مسلمان ہو جائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3777]
حدیث حاشیہ:
بعاث یا بغاث مدینہ سے دومیل کے فاصلے پر ایک مقام ہے وہاں انصار کے دوقبیلوں اوس اور خزرج میں بڑی سخت لڑائی ہوئی تھی، اوس کے رئیس حضیرتھے، اسید کے والد اور خزرج کے رئیس عمرو بن نعمان بیاضی تھے، یہ دونوں اس میں مارے گئے تھے، پہلے خزرج کو فتح ہوئی تھی، پھر حضیر نے اوس والوں کو مضبوط کیا تو اوس کی فتح ہوئی یہ حادثہ آنحضرت ﷺکے واقعہ ہجرت کے چار پانچ سال پہلے ہوچکا تھا، آنحضرتﷺکی تشریف آوری پر یہ قبائل مسلمان ہوگئے اور اخوت اسلامی سے پہلے کے تمام واقعات کو بھول گئے آیت کریمہ ﴿فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا﴾ (آل عمران: 103)
میں اسی طرح اشارہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3777   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3777  
3777. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ اللہ نے بعاث کی جنگ کو اپنے رسول ﷺ کے مفاد میں پہلے ہی مقرر کر رکھا تھا، چنانچہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو یہ قبائل آپس میں پھوٹ کا شکار تھے اور ان کے کچھ سردار قتل ہو چکے تھے اور کچھ زخموں سے چور تھے۔ اللہ تعالٰی نے اس جنگ کو اپنے رسول ﷺ کے مفاد میں پہلے ہی مقرر کیا تھا تاکہ (آپ کے مدینہ تشریف لاتے ہی) یہ لوگ مسلمان ہو جائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3777]
حدیث حاشیہ:
بعاث۔
مدینہ طیبہ سے دو میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے جہاں اوس اور خزرج کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی تھی، قبیلہ اوس کے رئیس حضرت اسیدؓ کے والد خضیر تھے جبکہ خزرج کے سرادر عمر بن نعمان فیاض تھے۔
یہ دونوں اس جنگ میں مارے گئے۔
پہلے خزرج کو فتح ہوئی، پھر خضیر نے قبیلہ اوس کومضبوط کیا تو ان کا پلہ بھاری رہا۔
یہ لڑائی رسول اللہﷺ کی ہجرت سے پانچ سال پہلے ہو چکی تھی۔
اس میں دونوں قبیلوں کے بڑے بڑے سردار مارے گئے تھے۔
اسلام کا ظہور ہواتو رسول اللہﷺکی آمد کی برکت سے یہ لڑائی ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئی گویا ان کا قتل ہو جانا اشاعت اسلام (اسلام پھیلنے)
کا پیش خیمہ تھا۔
اگر یہ زندہ رہتے تو ان کا اقدام اسلام کے سخت خلاف ہوتا۔
ان سرداروں میں سے ایک عبد اللہ بن ابی تھا جس نے منافقت کا روپ دھارا۔
درج ذیل آیت کریمہ میں اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہے۔
اور اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جو اس نے تم پر فرمائی۔
جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تمھارے دلوں میں الفت ڈال دی تو تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی بن گئے۔
(آل عمران: 103/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3777