صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ -- کتاب: انصار کے مناقب
3. بَابُ إِخَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انصار اور مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ قائم کرنا۔
حدیث نمبر: 3782
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو هَمَّامٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَتْ الْأَنْصَارُ: اقْسِمْ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ النَّخْلَ، قَالَ:" لَا"، قَالَ:" يَكْفُونَا الْمَئُونَةَ وَتشْرِكُونَا فِي التَّمْرِ"، قَالُوا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا".
ہم سے ابوہمام صلت بن محمد نے بیان کیا کہا میں نے مغیرہ بن عبدالرحمٰن سے سنا، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ انصار نے کہا: یا رسول اللہ! کھجور کے باغات ہمارے اور مہاجرین کے درمیان تقسیم فرما دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایسا نہیں کروں گا اس پر انصار نے (مہاجرین سے) کہا پھر آپ ایسا کر لیں کہ کام ہماری طرف سے آپ انجام دیا کریں اور کھجوروں میں آپ ہمارے ساتھی ہو جائیں۔ مہاجرین نے کہا ہم نے آپ لوگوں کی یہ بات سنی اور ہم ایسا ہی کریں گے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3782  
3782. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ انصار نے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) کھجور کے باغات ہمارے اور مہاجرین کے درمیان تقسیم کر دیں۔ آپ نے فرمایا: ایسا نہیں کروں گا۔ اس پر انصار نے کہا: پھر آپ ایسا کریں کہ وہ باغات میں کام کاج اپنے ذمے لے لیں اور پیداوار میں ہمارے ساتھی ہو جائیں۔ مہاجرین نے کہا: ہمیں یہ بات تسلیم ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3782]
حدیث حاشیہ:
یعنی اس میں مضائقہ نہیں باغ تمہارے ہی رہیں ہم ان میں محنت کریں گے اس کی اجرت میں آدھا پھل لے لیں گے۔
آنحضرت ﷺنے انصار اور مہاجرین میں باغوں کی تقسیم منظور نہیں فرمائی۔
کیونکہ آپ کو وحی الٰہی سے معلوم ہوگیا تھا کہ آئندہ فتوحات بہت ہوں گی بہت سی جائیدادیں مسلمانوں کے ہاتھ آئیں گی پھر انصار کی موروثی جائیداد کیوں تقسیم کرائی جائے۔
صدقﷺ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3782   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3782  
3782. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ انصار نے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) کھجور کے باغات ہمارے اور مہاجرین کے درمیان تقسیم کر دیں۔ آپ نے فرمایا: ایسا نہیں کروں گا۔ اس پر انصار نے کہا: پھر آپ ایسا کریں کہ وہ باغات میں کام کاج اپنے ذمے لے لیں اور پیداوار میں ہمارے ساتھی ہو جائیں۔ مہاجرین نے کہا: ہمیں یہ بات تسلیم ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3782]
حدیث حاشیہ:
جب مہاجرین اپنا وطن مکہ چھوڑ کر مدینہ طیبہ آئے تو معاش کے ہاتھوں بہت پریشان تھے گھر بار عزیز واقارب اور کاروبار چھوٹنے کا غم اس پر مستزاد تھا۔
رسول اللہ ﷺنے اس موقع پر مہاجرین اور انصار کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا، جس کی وجہ سے مہاجرین وانصارآپس میں شیر و شکر ہوگئے اور ایک دوسرے کو حقیقی بھائی سمجھنے لگے۔
تقسیم باغات کی پیش کش بھی سلسلہ مؤاخات کا نتیجہ تھا جسے رسول اللﷺنے منظور نہ فرمایا کیونکہ آپ کو بذریعہ وحی معلوم ہو گیا تھا کہ آئندہ بہت فتوحات ہوں گی۔
بہت سی جائیدادیں مسلمانوں کے ہاتھ لگیں گی۔
اس بنا پر آپ نے انصار کی موروثی جائیداد کو تقسیم کرنا پسندنہ فرمایا بلکہ باغات کو انصار کے پاس رہنے دیا البتہ محنت وغیرہ مہاجرین نے اپنے ذمے لے لی۔
پھر پیدا وار نصف نصف پر تقسیم ہو جاتی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3782