مختصر صحيح بخاري
قرض لینا اور ادا کرنا

قرضوں کا ادا کرنا (ایک ضروری امر ہے)۔
حدیث نمبر: 1103
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کو دیکھا تو فرمایا: میں نہیں چاہتا کہ یہ پہاڑ اگر میرے لیے سونا ہو جائے تو تین دن کے بعد ایک دینار بھی اس میں سے میرے پاس رہ جائے بجز اس دینار کے جو میں کسی قرض کے واسطے رکھ چھوڑوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن لوگوں کے پاس مال زیادہ ہے، ان کی نیکیاں بہت کم ہیں سوائے اس شخص کے جو مال کو اس طرح خرچ کرے مگر یہ لوگ کم ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: تم اپنے مقام پر کھڑے رہنا یہاں تک کہ میں تمہارے پاس آ جاؤں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ آگے بڑھ گئے اور میں نے ایک (ہیبت ناک) آواز سنی تو میں نے ارادہ کیا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤں پھر میں نے آپ کی یہ بات یاد کی کہ تم اپنی جگہ پر رہنا یہاں تک کہ میں تمہارے پاس آ جاؤں چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! یہ آواز کیسی تھی جو میں نے سنی تھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے سنی تھی؟ میں نے عرض کی کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے تھے اور انھوں نے کہا کہ میں آپ کی امت میں سے جو شخص اس حالت میں مر جائے کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے عرض کی کہ اگرچہ وہ شخص ایسے ایسے (بڑے گناہ کے) کام کرتا ہو؟ تو اس نے کہا ہاں۔