صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ -- کتاب: انصار کے مناقب
19. بَابُ مَنَاقِبُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3814
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ , أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ:" أَلَا تَجِيءُ فَأُطْعِمَكَ سَوِيقًا وَتَمْرًا وَتَدْخُلَ فِي بَيْتٍ"، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّكَ بِأَرْضٍ الرِّبَا بِهَا فَاشٍ إِذَا كَانَ لَكَ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ، فَأَهْدَى إِلَيْكَ حِمْلَ تِبْنٍ أَوْ حِمْلَ شَعِيرٍ أَوْ حِمْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ، فَإِنَّهُ رِبًا" , وَلَمْ يَذْكُرِ النَّضْرُ , وَأَبُو دَاوُدَ , وَوَهْبٌ عَنْ شُعْبَةَ الْبَيْت".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے سعید بن ابی بردہ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا تو میں نے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، انہوں نے کہا، آؤ تمہیں میں ستو اور کھجور کھلاؤں گا اور تم ایک (باعظمت) مکان میں داخل ہو گے (کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس میں تشریف لے گئے تھے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا قیام ایک ایسے ملک میں ہے جہاں سودی معاملات بہت عام ہیں اگر تمہارا کسی شخص پر کوئی حق ہو اور پھر وہ تمہیں ایک تنکے یا جَو کے ایک دانے یا ایک گھاس کے برابر بھی ہدیہ دے تو اسے قبول نہ کرنا کیونکہ وہ بھی سود ہے۔ نضر، ابوداؤد اور وہب نے (اپنی روایتوں میں) «البيت‏.‏» (گھر) کا ذکر نہیں کیا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3814  
3814. ابوبردہ بن ابوموسٰی اشعری سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں مدینہ طیبہ آیا تو عبداللہ بن سلام ؓ سے میری ملاقات ہوئی۔ انہوں نے فرمایا: کیا تم میرے گھر نہیں آتے؟ (آؤ) میں تمہیں ستو اور کھجور کھلاؤں گا۔ تم میرے گھر میں آؤ (جو رسول اللہ ﷺ کی تشریف آوری سے بابرکت ہے)۔ پھر فرمایا: تم ایسی سرزمین میں رہتے ہو جہاں سود کا بہت رواج ہے۔ اگر تمہارا کسی شخص کے ذمے کوئی حق (فرض) ہو اور وہ تمہیں توڑی، جو یا چارہ وغیرہ ہدیہ بھیجے تو اسے مت قبول کرنا کیونکہ یہ سود ہے۔ نضر، ابوداود اور وہب نے شعبہ سے گھر کا لفظ ذکر نہیں کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3814]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ عبداللہ بن سلام ؓ نے فرمایا:
تم میرے ساتھ گھر چلو، میں تمھیں ایسے پیالے میں مشروب پیش کروں گا جس میں رسول اللہ ﷺ نے پانی پیا تھا اور ایسی مسجد میں نماز پڑھیں گے جس میں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی تھی، چنانچہ ابوبردہ ؓ گئے اور اس پیالے میں ستو پیے اور اس مسجد میں نماز پڑھی جو رسول اللہ ﷺ کے نماز پڑھنے س بابرکت تھی۔
(صحیح البخاري، الاعتصام بالکتاب والسنة، حدیث 7342۔
)


جب قرض لینے والا کسی کی شرط کے بغیر قرض خواہ کو کوئی چیز ہدیہ بھیجے تو اسے لینے میں اگرچہ کوئی حرج نہیں، تاہم تقویٰ کا تقاضا یہ ہے کہ وہ بھی نہ لے۔

اس حدیث میں حضرت عبداللہ بن سلام ؓ کی فضیلت یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کے گھر میں تشریف فرما ہوئے اور دوسری یہ کہ قرض خواہ کوہدیہ وصول کرے سے منع کیا، یہ تقوی اور ورع کی بات ہے۔

ارض سے مراد سرزمین عراق ہے۔
(فتح البخاري: 166/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3814