صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ -- کتاب: انصار کے مناقب
21. بَابُ ذِكْرُ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
باب: جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3822
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا ضَحِكَ".
ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا کہا، ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے بیان نے کہ میں نے قیس سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب سے میں اسلام میں داخل ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (گھر کے اندر آنے سے) نہیں روکا (جب بھی میں نے اجازت چاہی) اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے تو مسکراتے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3820  
´جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب سے میں اسلام لایا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (اجازت مانگنے پر اندر داخل ہونے سے) منع نہیں فرمایا ۱؎ اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا آپ مسکرائے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3820]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جب بھی اندر آنے کی اجازت طلب کی آپﷺ نے اجازت دیدی،
منع نہیں کیا،
اجازت کے بعد مستورات کو پردہ کرا کر اندر آنے دینے میں کوئی حرج نہیں،
اس سے خواہ مخواہ یہ نکتہ نکالنے کی ضرورت نہیں کہ اس سے خاص مردانہ حلیہ مراد ہے،
ہر بار اجازت لینے پر اندر آنے کی اجازت دیدینا اس آدمی سے خاص لگاؤ کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3820