مختصر صحيح بخاري
تفسیر قرآن ۔ تفسیر سورۃ البقرہ

اللہ تعالیٰ کے قول ”اسی طرح ہم نے تمہیں عادل امت بنایا تاکہ تم قیامت کے دن دوسری امتوں پر گواہی دو اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) تم پر گواہ ہو جائیں“ (سورۃ البقرہ: 143) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1720
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن نوح علیہ السلام بلائے جائیں گے، وہ عرض کریں گے میں حاضر ہوں اے پروردگار، جو حکم ہو بجا لاؤں اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تم نے لوگوں کو ہمارے احکام بتا دیے تھے؟ وہ کہیں گے ہاں پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا کہ نوح (علیہ السلام) نے تم کو میرا حکم پہنچایا تھا (یا نہیں؟) تو وہ کہیں گے کہ ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا (پیغمبر) نہیں آیا۔ نوح علیہ السلام سے کہا جائے گا کوئی تیرا گواہ ہے؟ وہ عرض کریں گے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کی امت کے لوگ گواہ ہیں۔ پھر اس امت کے لوگ گواہی دیں گے کہ نوح علیہ السلام نے اللہ کا پیغام اپنی امت کو پہنچا دیا تھا اور پیغمبر (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) تم پر گواہ بنیں گے۔ پس اللہ تعالیٰ کے اس قول کا یہی مطلب ہے کہ ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تم پر گواہ ہو جائیں۔