صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ -- کتاب: انصار کے مناقب
38. بَابُ مَوْتُ النَّجَاشِيِّ:
باب: نجاشی (حبشہ کے بادشاہ) کی وفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 3877
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ النَّجَاشِيُّ:" مَاتَ الْيَوْمَ رَجُلٌ صَالِحٌ , فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَى أَخِيكُمْ أَصْحَمَةَ".
ہم سے ابوربیع سلیمان بن داؤد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جس دن نجاشی (حبشہ کے بادشاہ) کی وفات ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج ایک مرد صالح اس دنیا سے چلا گیا، اٹھو اور اپنے بھائی اصحمہ کی نماز جنازہ پڑھ لو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3877  
3877. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جس دن حضرت نجاشی ؓ فوت ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا: آج ایک نیک آدمی فوت ہو گیاہے۔ اٹھو اور اپنے بھائی اصحمہ کی نماز جنازہ پڑھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3877]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ نجاشی مسلمان ہو گیا تھا۔
جیسا کہ دوسری روایت میں مذکور ہے مگر امام بخاری ؒ اپنی شرط پر نہ ہونے کی وجہ سے اس روایت کو یہاں نہیں لائے اور یہ باب جو قائم کیا اور اس میں جوحدیث بیان کی اس سے بھی اس کا اسلام لانا ثابت ہوا۔
اس حدیث سے نماز جنازہ غائبانہ پڑھنا بھی ثابت ہوا۔
جو لوگ نماز جنازہ غائبانہ کے انکار ی ہیں ان کے پاس منع کی کوئی صریح صحیح حدیث موجود نہیں ہے۔
اصحمہ اس کا لقب تھا اصل نام عطیہ تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3877