صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ -- کتاب: انصار کے مناقب
38. بَابُ مَوْتُ النَّجَاشِيِّ:
باب: نجاشی (حبشہ کے بادشاہ) کی وفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 3881
وَعن صالح , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُمْ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفَّ بِهِمْ فِي الْمُصَلَّى , فَصَلَّى عَلَيْهِ وَكَبَّرَ أَرْبَعًا".
اور صالح سے روایت ہے کہ ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز جنازہ کے لیے) عیدگاہ میں صحابہ رضی اللہ عنہم کو صف بستہ کھڑا کیا اور اس کی نماز جنازہ پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار مرتبہ تکبیر کہی تھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3881  
3881. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام ؓ کی جنازہ گاہ میں صف بندی کی اور نجاشی ؓ کی نماز جنازہ پڑھتے وقت چار تکبیریں کہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3881]
حدیث حاشیہ:
ان جملہ احادیث میں کسی نہ کسی طرح ہجرت حبشہ کاذکر ہے اسی لئے حضرت امام بخاری ؒ ان احادیث کو یہاں لائے۔
ان جملہ احادیث سے نجاشی کاجنازہ غائبانہ پڑھا جانا بھی ثابت ہوتا ہے، اگر چہ بعض حضرات نے یہاں مختلف تاویلیں کی ہیں مگر ان میں کوئی وزن نہیں ہے صحیح ہی ہے جو ظاہر روایات کے منقولہ الفاظ سے ثابت ہوتاہے۔
واللہ أعلم بالصواب۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3881   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3881  
3881. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام ؓ کی جنازہ گاہ میں صف بندی کی اور نجاشی ؓ کی نماز جنازہ پڑھتے وقت چار تکبیریں کہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3881]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے ان احادیث سے ثابت کیا ہے کہ نجاشی کی موت اسلام پر ہوئی تھی، اس لیے نبی کریم ﷺ نے اس کا جنازہ پڑھا۔
نجاشی کے اسلام کے متعلق جو واقعہ بیان کیا جاتا ہے وہ امام بخاری ؒ کی شرائط کے مطابق نہ تھا، اس لیے انھوں نے ایسی احادیث پیش کی ہیں جو اس کے مسلمان ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔

چونکہ ہجرت حبشہ کا عنوان تھا اور مسلمانوں نے حبشے کی طرف ہجرت کی تھی، اس لیے تبعاً موت نجاشی پر مشتمل احادیث ذکر کی ہیں۔
براہ راست اس موت کا ہجرت حبشہ سے کوئی تعلق نہیں۔
امام بخاری ؒ نے ایک اضافی فائدے کے لیے اسے بیان فرمایا ہے۔

حبشہ کے فرمانروا کو نجاشی کہا جاتا ہے۔
اس کا نام اصحمہ تھا جس کا عربی میں ترجمہ عطیہ ہے۔
وہ رسول اللہ ﷺ پرغائبانہ ایمان لائے تھے اور وہ فتح مکہ سے پہلے ہجرت کے ساتویں یاآٹھویں سال فوت ہوئے۔

ان تمام احادیث سے غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کا ثبوت بھی ملتاہے اگرچہ بعض حضرات نے اس واقعے کی مختلف تاویلیں کی ہیں لیکن ان میں کوئی وزن نہیں ہے۔
روایت کے ظاہری الفاظ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ جائزہے۔

غائبانہ جنازہ ہرمرنے و الے کے لیے نہیں بلکہ ایسی شخصیت کے لیے ہے جس کی قومی ملی، سیاسی یا علمی خدمات ہوں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں سینکڑوں اصحاب آپ کی عدم موجودگی میں فوت ہوئے لیکن آپ نے کسی کی غائبانہ نماز جنازہ نہیں پڑھی، صرف حضرت نجاشی ہیں جن کی غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام کیاگیا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3881