صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ -- کتاب: انصار کے مناقب
39. بَابُ تَقَاسُمُ الْمُشْرِكِينَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف مشرکین کا عہد و پیمان کرنا۔
حدیث نمبر: 3882
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَرَادَ حُنَيْنًا:" مَنْزِلُنَا غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ حنین کا قصد کیا تو فرمایا ان شاءاللہ کل ہمارا قیام خیف بنی کنانہ میں ہو گا۔ جہاں مشرکین نے کافر ہی رہنے کے لیے عہد و پیمان کیا تھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3882  
3882. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے جب جنگ حنین کا ارادہ کیا تو فرمایا: إن شاءاللہ کل ہمارا قیام بنو کنانہ کے ڈیرے پر ہو گا جہاں مشرکین نے کفر پر قائم رہنے کے لیے قسمیں اٹھائی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3882]
حدیث حاشیہ:
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ مشرکین نے خیف بنی کنانہ میں کفر پر پختگی کا عہد کیا تھاجسے اللہ نے بعد میں پاش پاش کرا دیا اور ان کی نسلیں اسلام میں داخل ہوگئیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3882   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3882  
3882. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے جب جنگ حنین کا ارادہ کیا تو فرمایا: إن شاءاللہ کل ہمارا قیام بنو کنانہ کے ڈیرے پر ہو گا جہاں مشرکین نے کفر پر قائم رہنے کے لیے قسمیں اٹھائی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3882]
حدیث حاشیہ:

اس مقام پر یہ روایت مختصر طور پر بیان ہوئی ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ الفاظ مکہ مکرمہ آتے ہوئے کہے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1589)
اس لیے احتمال ہے کہ فتح مکہ کے سال آپ نے ارشاد فرمایا ہو۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یوم النحر کے اگلے دن یہ الفاظ فرمائے کہ ہم کل خیف بنی کنانہ میں پڑاؤ کریں گے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1590)
اس سے معلوم ہوتا ہےکہ آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر یہ الفاظ فرمائے تھے جبکہ طواف وداع کے لیے مکہ جانے کا پرو گرام بنایا تھا۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے فتح مکہ اور حجۃ الوداع دونوں وقت ایسا کہا تھا۔
(فتح الباري: 242/7)

امام بخاری ؒ کے نزدیک بنو ہاشم سے ترک موالات کا واقعہ شرائط کے مطابق نہ تھا اس لیے آپ نے مذکورہ حدیث ذکر کرنے پر اکتفاء کیا ہے کیونکہ یہ حدیث واقعے کی بنیاد پر دلالت کرتی ہے گویا اہل مغازی نے جو واقعہ نقل کیا ہے وہ اس حدیث کی تشریح ہے کہ مشرکین نے اپنے کفر پرجمے رہنے کی قسمیں اٹھائیں تھیں۔
بہر حال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ ﷺ کو ان کٹھن حالات سے نجات دی جو کفارقریش نے پیدا کر رکھے تھے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3882