صحيح البخاري
كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ -- کتاب: انصار کے مناقب
45. بَابُ هِجْرَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا۔
حدیث نمبر: 3923
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ:حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ:" وَيْحَكَ إِنَّ الْهِجْرَةَ شَأْنُهَا شَدِيدٌ فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَتُعْطِي صَدَقَتَهَا"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَهَلْ تَمْنَحُ مِنْهَا"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَتَحْلُبُهَا يَوْمَ وُرُودِهَا؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ , فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم دمشقی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، (دوسری سند) اور محمد بن یوسف نے بیان کیا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا مجھ سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عطاء بن یزید لیثی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہا کہ ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کا حال پوچھنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھ پر افسوس! ہجرت تو بہت مشکل ہے۔ تمہارے پاس کچھ اونٹ بھی ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں ہیں۔ فرمایا تم اس کی زکوٰۃ ادا کرتے ہو؟ اس نے عرض کیا جی ہاں ادا کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹنیوں کا دودھ دوسرے (محتاجوں) کو بھی دوہنے کے لیے دے دیا کرتے ہو؟ اس نے عرض کیا کہ ایسا بھی کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں گھاٹ پر لے جا کر (محتاجوں کے لیے) دوہتے ہو؟ اس نے عرض کیا ایسا بھی کرتا ہوں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم سات سمندر پار عمل کرو، اللہ تعالیٰ تمہارے کسی عمل کا بھی ثواب کم نہیں کرے گا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2477  
´ہجرت کا ذکر اور صحراء و بیابان میں رہائش کا بیان۔`
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اوپر افسوس ہے! ۱؎ ہجرت کا معاملہ سخت ہے، کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: ہاں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ان کی زکاۃ دیتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں (دیتے ہیں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر سمندروں کے اس پار رہ کر عمل کرو، اللہ تمہارے عمل سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2477]
فوائد ومسائل:

 (ھجرة) لغت میں چھوڑدینے کو کہتے ہیں۔
اور اصطلاحا یہ ہے کہ انسان اپنےدین اور ایمان کی حفاظت کی غرض سے دارلکفر۔
دارلفساد۔
اوردارالمعاصی۔
کوچھوڑ کر دارالسلام اور دارالصلاح کی سکونت اختیار کرلے۔
اور ہجرت کی جان یہ ہے کہ انسان اللہ عزوجل کے منع کردہ امور سے باز رہے۔
جیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
(صحیح البخاری۔
الایمان حدیث 10)


ہجرت کے تقاضے انتہائی شدید ہیں۔
یہ کوئی آسان عمل نہیں ہے۔


(البحار) کا لفظ عربی زبان میں بستیوں اور شہروں پر بھی بولاجاتا ہے۔


اعمال کی بنیاد ایمان اور اخلاص پرہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2477   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3923  
3923. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک اعرابی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے ہجرت کے متعلق دریافت کرنے لگا۔ آپ نے فرمایا: تجھ پر افسوس! ہجرت تو بہت مشکل کام ہے۔ کیا تمہارے پاس کچھ اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: تم ان کی زکاۃ ادا کرتے ہو؟ اس نے عرض کیا: ہاں (زکاۃ ادا کرتا ہوں)۔ آپ نے فرمایا: کیا تو ان میں کوئی اونٹنی دوسروں کو دیتا ہے تاکہ وہ اس سے فائدہ حاصل کرے؟ اس نے کہا: ہاں (ایسا کرتا ہوں) آپ نے فرمایا: کیا تم، انہیں پانی پلانے کے روز، دودھ خیرات کرتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: پھر تم تمام بستیوں (اور شہروں) سے پرے رہ کر عمل کرتے رہو۔ اللہ تعالٰی تمہارے کسی عمل کا ثواب ضائع نہیں کرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3923]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث کتاب الزکوٰۃ میں گزر چکی ہے اس میں ہجرت کا ذکر ہے یہی حدیث اور باب میں مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3923   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3923  
3923. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک اعرابی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے ہجرت کے متعلق دریافت کرنے لگا۔ آپ نے فرمایا: تجھ پر افسوس! ہجرت تو بہت مشکل کام ہے۔ کیا تمہارے پاس کچھ اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: تم ان کی زکاۃ ادا کرتے ہو؟ اس نے عرض کیا: ہاں (زکاۃ ادا کرتا ہوں)۔ آپ نے فرمایا: کیا تو ان میں کوئی اونٹنی دوسروں کو دیتا ہے تاکہ وہ اس سے فائدہ حاصل کرے؟ اس نے کہا: ہاں (ایسا کرتا ہوں) آپ نے فرمایا: کیا تم، انہیں پانی پلانے کے روز، دودھ خیرات کرتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: پھر تم تمام بستیوں (اور شہروں) سے پرے رہ کر عمل کرتے رہو۔ اللہ تعالٰی تمہارے کسی عمل کا ثواب ضائع نہیں کرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3923]
حدیث حاشیہ:
دیہاتی لوگ چونکہ ہجرت پر صبر نہیں کر سکتے تھے اور ان میں مدینے کی سختیاں برداشت کرنے کی ہمت نہ تھی اس لیے آپ نے اسے ہجرت سے روکا جیسا کہ ایک دیہاتی کو مدینہ طیبہ میں بخار ہو گیا تھا تو وہ بیعت توڑ کر چلا گیا اس لیے آپ نے فرمایا:
تم ہجرت نہ کرو، بلکہ جب تم حقوق پورے ادا کرتے ہو تو تم پر اپنے وطن میں اقامت رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اس حدیث میں ہجرت کا ذکر ہے اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے یہاں بیان کیا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3923