صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
8. بَابُ قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ:
باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
حدیث نمبر: 3977
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَ اللَّهِ كُفْرًا سورة إبراهيم آية 28 قَالَ:" هُمْ وَاللَّهِ كُفَّارُ قُرَيْشٍ"، قَالَ عَمْرٌو: هُمْ قُرَيْشٌ وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَةُ اللَّهِ وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ سورة إبراهيم آية 28 , قَالَ: النَّارَ يَوْمَ بَدْرٍ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ‘ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ‘ قرآن مجید کی آیت «الذين بدلوا نعمة الله كفرا‏» (سورۃ ابراہیم 28) کے بارے میں آپ نے فرمایا اللہ کی قسم! یہ کفار قریش تھے۔ عمرو نے کہا کہ اس سے مراد قریش تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی نعمت تھے۔ کفار قریش نے اپنی قوم کو جنگ بدر کے دن «دار البوار» یعنی دوزخ میں جھونک دیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3977  
3977. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ: جنہوں نے اللہ کی نعمت کو کفر سے بدل ڈالا۔ کے متعلق فرمایا: اللہ کی قسم! اس سے مراد کفار قریش تھے۔ (راوی حدیث) عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ اس سے مراد کفار قریش ہیں۔ اور محمد ﷺ اللہ کی نعمت تھے۔ (نیز ارشاد باری تعالٰی:) اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر اتارا۔ سے مراد یہ ہے کہ کفار قریش نے جنگ بدر کے دن اپنی قوم کو دوزخ میں جھونک دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3977]
حدیث حاشیہ:
نعمت سے مراد اسلام اور رسول کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔
قریش نے اس نعمت کی قدر نہ کی جس کا نتیجہ تباہی اور ہلاکت کی شکل میں ہوا۔
مدینہ والوں نے اللہ کی اس نعمت کی قدر کی۔
دونوں جہان کی عزت وآبرو سے سرفراز ہوئے۔
رضي اللہ عنهم ورضوا عنه۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3977   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3977  
3977. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ: جنہوں نے اللہ کی نعمت کو کفر سے بدل ڈالا۔ کے متعلق فرمایا: اللہ کی قسم! اس سے مراد کفار قریش تھے۔ (راوی حدیث) عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ اس سے مراد کفار قریش ہیں۔ اور محمد ﷺ اللہ کی نعمت تھے۔ (نیز ارشاد باری تعالٰی:) اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر اتارا۔ سے مراد یہ ہے کہ کفار قریش نے جنگ بدر کے دن اپنی قوم کو دوزخ میں جھونک دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3977]
حدیث حاشیہ:

آیت مذکورہ میں اللہ تعالیٰ کی نعمت سے مراد دین اسلام اور رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی ہے کفار قریش نے اس نعمت عظمیٰ کی قدر نی کی بلکہ اس کا انکار کردیا اور اپنی قوم کو جنھوں نے بدر جنگ میں ان کا ساتھ دیا تھا ہلاکت کے گڑھے میں ڈال دیا جبکہ اہل مدینہ نے اس نعمت کو اپنے سینے سے لگایا اللہ تعالیٰ نے انھیں دونوں جہانوں میں سر فراز فرمایا۔

(دَارَالبَوَار)
کی تفسیر راوی نے ان الفاظ میں کی ہے کہ اس سے مراد وہ آگ ہے جس میں وہ بدر کے دن داخل ہوئے کیونکہ جو انسان اس آگ میں داخل ہوگا اسے وہ ہلاک کردے گی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3977