صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
9. بَابُ فَضْلُ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا:
باب: بدر کی لڑائی میں حاضر ہونے والوں کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3982
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" أُصِيبَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَهُوَ غُلَامٌ , فَجَاءَتْ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَرَفْتَ مَنْزِلَةَ حَارِثَةَ مِنِّي فَإِنْ يَكُنْ فِي الْجَنَّةِ أَصْبِرْ وَأَحْتَسِبْ , وَإِنْ تَكُ الْأُخْرَى تَرَى مَا أَصْنَعُ، فَقَالَ:" وَيْحَكِ أَوَهَبِلْتِ أَوَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ هِيَ , إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ , وَإِنَّهُ فِي جَنَّةِ الْفِرْدَوْسِ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ‘ ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے حمید نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ حارثہ بن سراقہ انصاری رضی اللہ عنہ جو ابھی نوعمر لڑکے تھے ‘ بدر کے دن شہید ہو گئے تھے (پانی پینے کے لیے حوض پر آئے تھے کہ ایک تیر نے شہید کر دیا) پھر ان کی والدہ (ربیع بنت النصر ‘ انس رضی اللہ عنہ کی پھوپھی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کو معلوم ہے کہ مجھے حارثہ سے کتنا پیار تھا۔ اگر وہ اب جنت میں ہے تو میں اس پر صبر کروں گی اور اللہ تعالیٰ کی امید رکھوں گی اور اگر کہیں دوسری جگہ ہے تو آپ دیکھ رہے ہیں کہ میں کس حال میں ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تم پر رحم کرے، کیا دیوانی ہو رہی ہو، کیا وہاں کوئی ایک جنت ہے؟ بہت سی جنتیں ہیں اور تمہارا بیٹا جنت الفردوس میں ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3174  
´سورۃ المومنون سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ربیع بنت نضر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، ان کے بیٹے حارث بن سراقہ جنگ بدر میں شہید ہو گئے تھے، انہیں ایک انجانا تیر لگا تھا جس کے بارے میں پتا نہ لگ سکا تھا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے (میرے بیٹے) حارثہ کے بارے میں بتائیے، اگر وہ خیر پاس کا ہے تو میں ثواب کی امید رکھتی اور صبر کرتی ہوں، اور اگر وہ خیر (بھلائی) کو نہیں پاس کا تو میں (اس کے لیے) اور زیادہ دعائیں کروں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حارثہ کی ماں! جنت میں بہت ساری جنتیں ہیں، تمہارا ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3174]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ارشاد باری تعالیٰ ﴿الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ﴾  (المومنون: 11) کی تفسیرمیں مؤلف نے اس حدیث کا ذکر کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3174   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3982  
3982. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت حارثہ ؓ بدر کی جنگ میں شہید ہو گئے جبکہ وہ کم عمر ہی تھے تو ان کی والدہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ مجھے حارثہ سے کتنی محبت تھی۔ اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرتی ہوں اور ثواب کی امید رکھتی ہوں۔ اگر کوئی اور صورت ہے تو آپ دیکھیں گے میں کیا کرتی ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تم پر رحم کرے! کیا دیوانی ہو رہی ہو؟ وہاں کوئی ایک جنت ہے؟ وہاں تو بہت ہی جنتیں ہیں اور تمہارا بیٹا جنت الفردوس میں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3982]
حدیث حاشیہ:
حدیث سے بدر میں شریک ہونے والوں کی فضیلت ثابت ہوئی کہ وہ سب جنتی ہیں۔
یہ اللہ کا قطعی فیصلہ ہے۔
یہ حا رثہ بن سراقہ بن حارث بن عدی انصاری بن عدی بن نجارہیں۔
حارثہ کے باپ سراقہ صحا بی ؓ جنگ حنین میں شہید ہوئے تھے۔
(رضي اللہ عنه)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3982   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3982  
3982. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت حارثہ ؓ بدر کی جنگ میں شہید ہو گئے جبکہ وہ کم عمر ہی تھے تو ان کی والدہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: اللہ کے رسول! آپ کو معلوم ہے کہ مجھے حارثہ سے کتنی محبت تھی۔ اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرتی ہوں اور ثواب کی امید رکھتی ہوں۔ اگر کوئی اور صورت ہے تو آپ دیکھیں گے میں کیا کرتی ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تم پر رحم کرے! کیا دیوانی ہو رہی ہو؟ وہاں کوئی ایک جنت ہے؟ وہاں تو بہت ہی جنتیں ہیں اور تمہارا بیٹا جنت الفردوس میں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3982]
حدیث حاشیہ:

صحیح بخاری ؒ کی روایت میں ہے کہ حضرت حارثہ ؓ ایک ایسا تیرلگنے سے شہید ہوئے تھے جس کے مارنے والے کا علم نہیں تھا۔
اس بنا پر حضرت حارثہ ؓ کی والدہ کو فکر لاحق ہوئی کہ نامعلوم اس کا انجام کیا ہو۔
(صحیح البخاري، الجهاد والسیر، حدیث: 2809)

دوسری روایت میں یہ وضاحت ہے کہ ان کی والدہ نے کہا:
اللہ کے رسول اللہ ﷺ! اگر وہ کسی اور صورت حال سے دو چار ہے تو میں رونے دھونے میں اپنی طاقت صرف کردوں گی۔
(صحیح البخاري، الجهاد والسیر، حدیث: 2809)
رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا:
تو پاگل ہو گئی ہے کہ بیٹے کے جنتی یا غیر جنتی ہونے کا سوال کرتی ہے یقین سے کیوں نہیں کہتی کہ میرا بیٹا جنت میں ہے۔
وہ کون سی جنت ہے؟ سوال تو یہ کہنا چاہیے تھا؟ وہ جنت الفردوس میں ہے جس سے نہریں پھوٹتی ہیں اور اس کے اوپر تو اللہ تعالیٰ کا عرش ہے۔

اس حدیث سے بدر میں شریک ہونے والوں کی فضیلت ثابت ہوئی کہ وہ سب جنتی ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کا قطعی فیصلہ ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3982