صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
10. بَابُ فَضْلُ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا:
باب: بدر کی لڑائی میں حاضر ہونے والوں کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3984
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ , وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ:" إِذَا أَكْثَبُوكُمْ فَارْمُوهُمْ وَاسْتَبْقُوا نَبْلَكُمْ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا ‘ ہم سے ابواحمد زبیری نے بیان کیا ‘ ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے بیان کیا ‘ ان سے حمزہ بن ابی اسید اور زبیر بن منذر بن ابی اسید نے اور ان سے ابواسید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر کے موقع پر ہمیں ہدایت فرمائی تھی کہ جب کفار تمہارے قریب آ جائیں تو ان پر تیر چلانا اور (جب تک وہ دور رہیں) اپنے تیروں کو بچائے رکھنا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2663  
´جنگ میں صف بندی کا بیان۔`
ابواسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے بدر کے دن صف بندی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کافر تمہارے قریب پہنچ جائیں ۱؎ تب تم انہیں نیزوں سے مارنا، اور اپنے تیر بچا کر رکھنا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2663]
فوائد ومسائل:
دشمن کے مقابلے میں صف بندی عمدہ ہونی چاہیے۔
اور خوب تاک کر نشانہ مارا جائے۔
تاکہ کوئی تیر گولی یا گولہ وغیرہ ضائع نہ ہو۔
اور کسی بھی موقع پر مال کا ضائع کرنا جائز نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2663   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3984  
3984. حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بدر کے روز فرمایا: جب کافر تمہارے قریب آ جائیں تو انہیں تیروں سے مارو اور اپنے تیروں کی حفاظت کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3984]
حدیث حاشیہ:
یعنی جلدی جلدی سب تیر نہ چلا دو کہ لگیں یا نہ لگیں یہ تیروں کا ضائع کرنا ہوگا لائق جنرل ایسے ہی ہوتے ہیں جو اپنی فوج کا سامان جنگ بہت محتاط طریقہ پر خرچ کراتے ہیں آنحضرت ﷺ اس بارے میں بھی بہت بڑے فوجی کمانڈرماہر فنون حربیہ تھے إذا أکثبوکم کا معنی اس حدیث میں راوی نے یہ کیا ہے کہ بہت سے آجائیں اور ہجوم کی شکل میں آئیں بعضوں نے کہا کثب کے معنی لغت میں نزدیک ہو نے کے آئے ہیں یعنی جب تک وہ تمہارے نزدیک نہ ہوں اپنے تیروں کو محفوظ رکھنا تاکہ وہ وقت پر کام آئیں‘ ان کو بیکار ضائع نہ کرنا آج بھی اصول یہی ہے جو ساری دنیا میں مسلم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3984