صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
12. بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 4002
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ. ح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ" , يُرِيدُ التَّمَاثِيلَ الَّتِي فِيهَا الْأَرْوَاحُ.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ رازی نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں معمر بن راشد نے، انہیں زہری نے۔ (دوسری سند) اور ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے محمد بن ابی عتیق نے، ان سے ابن شہاب (زہری) نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک تھے کہ فرشتے اس گھر میں نہیں آتے جس میں تصویر یا کتا ہو۔ ان کی مراد جاندار کی تصویر سے تھی۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3649  
´گھر میں تصاویر رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس گھر میں فرشتے نہیں داخل ہوتے جس میں کتا اور تصویر ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3649]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جو کتا رکھوالی یا شکار کے لیے ہو وہ رکھنا جائز ہے۔ (صحيح البخاري، الذبائح والصيد، باب من اقتنى كلبا ليس بكلب صيد أو ماشية، حديث: 5480)
یہ گھر كی رکھوالی کے لیے بھی ہو سکتا ہے اور کھیتی کی رکھوالی کے لیے بھی۔ (صحيح البخاري، الحرث والمزارعة، باب اقتناء الكلب للحرث، حديث: 2322)

(2)
کسی اور جائز مقصد کے لیے کتا رکھنے کو بھی قیاس کیا جا سکتا ہے مثلاً:
مجرموں کی تلاش اور نابینا افراد کی رہنمائی وغیرہ۔

(3)
تصویر سے مراد جان دار چیز کی تصویر ہے خواہ وہ کسی انسان کی تصویر ہو یا حیوان پرندے اور مچھلی وغیرہ کی۔

(4)
جان دار چیز کی تصویز خواہ مجسم ہو خواہ غیر مجسم اگرچہ اس کی عبادت نہ کی جاتی ہو تب بھی اسے گھر میں رکھنا گناہ ہے۔
عبادت تو مخلوق میں سے ہر کسی کی حرام ہے خواہ کسی نبی یا ولی کی عبادت ہو یا جن یا فرشتے کی یا کسی مزار اور قبر کی یا کسی درخت اور پتھر کی۔
سب شرک ہے۔

(5)
کرنسی نوٹ یا شناختی کارڈ وغیرہ کی تصویر کا گناہ انہیں بنانے والوں کو ہوگا بشرطیکہ رکھنے والے کے دل میں اس سے نفرت ہو۔
اور اس کے دل میں یہ خواہش ہو کہ اگر اس کے ہاتھ میں اختیار ہو تو وہ ایسی تصویریں بنانا بند کر دے گا۔
اور ان کا جائز متبادل تلاش کر کے رائج کرے گا۔

(6)
فرشتوں سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں۔
موت کے فرشتے اللہ کے حکم کی تعمیل کےلیے وہاں بھی جاتے ہیں جہاں جانے سے انہیں نفرت ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3649   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2804  
´جس گھر میں تصویر اور کتا ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو، اور نہ اس گھر میں داخل ہوتے ہیں جس میں جاندار مجسموں کی تصویر ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2804]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ایسے کتے جو کھیت اور جائداد کی نگرانی نیز شکار کے لیے ہوں وہ مستثنیٰ ہیں،
اسی طرح تصویر سے بے جان چیزوں کی تصویریں مستثنیٰ ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2804   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4002  
4002. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے حضرت ابوطلحہ ؓ نے بتایا جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا کوئی تصویر ہو۔ ان کی مراد کسی جاندار کی تصویر تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4002]
حدیث حاشیہ:
مراد یہ ہے کہ رحمت کے فرشتے ایسے گھر میں نہیں آتے بلکہ وہ گھر عتاب الہی کا مرکز بن جاتا ہے۔
ابو طلحہ ؓ بدری صحابی ہیں جو اس حدیث کے راوی ہیں۔
باب اور حدیث میں یہی مناسبت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4002   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4002  
4002. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے حضرت ابوطلحہ ؓ نے بتایا جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا کوئی تصویر ہو۔ ان کی مراد کسی جاندار کی تصویر تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4002]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت ابو طلحہ ؓ کا غزوہ بدر میں شریک ہونے کا بیان ہے۔

دیگر احادیث کی روشنی میں رکھوالی اور نگرانی کا کتا، کھیتی اور جانوروں کی حفاظت کرنے والا اور شکاری کتا رکھنے کی اجازت ہے لیکن رحمت کا فرشتہ پھر بھی داخل نہیں ہو گا کیونکہ کتا نجس ہے اور اس سے بدبو آتی ہے اور گندی بوسے فرشتے بھاگتے ہیں۔

تصاویر کے متعلق بھی کچھ گنجائش ہے بشرطیکہ وہ غیر جاندار کی ہوں یا گر جاندار کی ہیں توانھیں روندا جائے جیسا کہ قالین وغیرہ پر ہوتی ہیں جسے نیچے بچھا یا جاتا ہے بعض حضرات کا موقف ہے کہ اگرچہ ایسی تصاویر کی اجازت ہے مگر دخول ملائکہ نہیں ہوگا۔
لیکن حضرت ابن عباس ؓ کی وضاحت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تخصیص کے قائل ہیں۔
امام بخاری ؒ کا بھی یہی رجحان ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4002