صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
14. بَابُ حَدِيثِ بَنِي النَّضِيرِ:
باب: بنو نضیر کے یہودیوں کے واقعہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4034
قَالَ: فَحَدَّثْتُ هَذَا الْحَدِيثَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: صَدَقَ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ أَنَا سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ يَسْأَلْنَهُ ثُمُنَهُنَّ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُنْتُ أَنَا أَرُدُّهُنَّ، فَقُلْتُ لَهُنَّ: أَلَا تَتَّقِينَ اللَّهَ , أَلَمْ تَعْلَمْنَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ، يَقُولُ:" لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ" , يُرِيدُ بِذَلِكَ نَفْسَهُ إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَالِ , فَانْتَهَى أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَا أَخْبَرَتْهُنَّ , قَالَ: فَكَانَتْ هَذِهِ الصَّدَقَةُ بِيَدِ عَلِيٍّ مَنَعَهَا عَلِيٌّ عَبَّاسًا , فَغَلَبَهُ عَلَيْهَا ثُمَّ كَانَ بِيَدِ حَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ثُمَّ بِيَدِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، ثُمَّ بِيَدِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ وَحَسَنِ بْنِ حَسَنٍ كِلَاهُمَا كَانَا يَتَدَاوَلَانِهَا، ثُمَّ بِيَدِ زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ وَهِيَ صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا".
زہری نے بیان کیا کہ پھر میں نے اس حدیث کا تذکرہ عروہ بن زبیر سے کیا تو انہوں نے کہا کہ مالک بن اوس نے یہ روایت تم سے صحیح بیان کی ہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج نے عثمان رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور ان سے درخواست کی کہ اللہ تعالیٰ نے جو فئے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تھی اس میں سے ان کے حصے دیئے جائیں، لیکن میں نے انہیں روکا اور ان سے کہا تم اللہ سے نہیں ڈرتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نہیں فرمایا تھا کہ ہمارا ترکہ تقسیم نہیں ہوتا؟ ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ اس ارشاد میں خود اپنی ذات کی طرف تھا۔ البتہ آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اس جائیداد میں سے تا زندگی (ان کی ضروریات کے لیے) ملتا رہے گا۔ جب میں نے ازواج مطہرات کو یہ حدیث سنائی تو انہوں نے بھی اپنا خیال بدل دیا۔ عروہ نے کہا کہ یہی وہ صدقہ ہے جس کا انتظام پہلے علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھا۔ علی رضی اللہ عنہ نے عباس رضی اللہ عنہ کو اس کے انتظام میں شریک نہیں کیا تھا بلکہ خود اس کا انتظام کرتے تھے (اور جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسے خرچ کیا تھا، اسی طرح انہیں مصارف میں وہ بھی خرچ کرتے تھے) اس کے بعد وہ صدقہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے انتظام میں آ گیا تھا۔ پھر حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے انتظام میں رہا۔ پھر جناب علی بن حسین اور حسن بن حسن کے انتظام میں آ گیا تھا اور یہ حق ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقہ تھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4034  
4034. امام زہری بیان کرتے ہیں کہ میں نے اس حدیث کا تذکرہ حضرت عروہ بن زبیر سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ مالک بن اوس نے یہ روایت تم سے صحیح صحیح بیان کی ہے۔ میں نے نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے سنا ہے، وہ فرماتی ہیں: نبی ﷺ کی زواج مطہرات نے حضرت عثمان ؓ کو حضرت ابوبکر ؓ کی پاس بھیجا اور ان سے درخواست کی کہ وہ انہیں اس جائیداد سے آٹھواں حصہ دیں جو رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالٰی نے بنو نضیر سے بطور فے دیا تھا، اور میں انہیں اس سے منع کرتی تھی۔ میں نے ان سے کہا: تم اللہ تعالٰی سے ڈرتی نہیں ہو؟ کیا تمہیں علم نہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا تھا: ہمارا ترکہ تقسیم نہیں ہوتا۔ ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔۔ اس سے آپ ﷺ کی مراد اپنی ذات کریمہ تھی۔۔ تاہم آل محمد کو ان کی ضروریات کے مطابق تا زندگی ملتا رہے گا۔ جب حضرت عائشہ نے ازواج مطہرات کو یہ حدیث سنائی تو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4034]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت ابو بکر ؓ پھر حضرت عمر ؓ نے وراثت نبوی کے بارے میں فرمان نبوی پر پورے طور پر عمل کیا کہ اسے تقسیم نہیں ہونے دیا۔
جن مصارف میں آنحضرت ﷺ نے اسے صرف فرمایا یہ حضرات بھی ان ہی مصارف میں اسے صرف فرماتے رہے۔
حضرت علی ؓ کو بھی اس بارے میں اختلاف نہ تھا۔
اگر کچھ اختلاف بھی تھا تو صرف اس بارے میں کہ اس صدقہ کی نگرانی کون کرے؟ اس کا متولی کون ہ؟ اس بارے میں حضرت عمر ؓ نے تفصیل سے ان حضرات کو معاملہ سمجھا کر اس ترکہ کو ان کے حوالے کردیا۔
رضي اللہ عنهم ورضوا عنه۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4034