صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
18. بَابُ: {إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلاَ وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ} :
باب: جب تم میں سے دو جماعتیں ایسا ارادہ کر بیٹھتی تھیں کہ ہمت ہار دیں حالانکہ اللہ دونوں کا مددگار تھا اور ایمانداروں کو تو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
حدیث نمبر: 4055
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ , حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ السَّعْدِيُّ , قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ , يَقُولُ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ , يَقُولُ: نَثَلَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِنَانَتَهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ:" ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہاشم بن ہاشم سعدی نے بیان کیا، کہا میں نے سعید بن مسیب سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ غزوہ احد کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ترکش کے تیر مجھے نکال کر دیئے اور فرمایا کہ خوب تیر برسائے جا۔ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4055  
4055. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے اُحد کی جنگ میں میرے لیے اپنے ترکش سے تمام تیر نکال کر رکھ دیے اور فرمایا: ان پر تیروں کی بارش کرو، میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4055]
حدیث حاشیہ:
سعد ؓ بڑے تیر انداز تھے۔
جنگ احد میں کافر چڑھے چلے آرہے تھے۔
انہوں نے ایسے تیر مارے کہ ایک کافر بھی آنحضرت ﷺ کے پاس نہ آسکا۔
کہتے ہیں کہ تیر بھی ختم ہو گئے اورایک کافر بالکل قریب آن پہنچاتو ایک تیر جس میں نری لکڑی تھی رہ گیا تھا۔
آپ نے سعد ؓ سے فرمایا یہی تیر مارو۔
سعد ؓ نے مارا اور وہ اس کافر کے جسم میں گھس گیا۔
آنحضرت ﷺ نے ان کے لیے یہ دعا فرمائی جو روایت میں مذکور ہے جس میں انتہائی ہمت افزائی ہے۔
(صلی اللہ علیه وسلم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4055