صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
18. بَابُ: {إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلاَ وَاللَّهُ وَلِيُّهُمَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ} :
باب: جب تم میں سے دو جماعتیں ایسا ارادہ کر بیٹھتی تھیں کہ ہمت ہار دیں حالانکہ اللہ دونوں کا مددگار تھا اور ایمانداروں کو تو اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
حدیث نمبر: 4059
حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ , عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ أَبَوَيْهِ لِأَحَدٍ إِلَّا لِسَعْدِ بْنِ مَالِكٍ فَإِنِّي سَمِعْتُهُ , يَقُولُ يَوْمَ أُحُدٍ:" يَا سَعْدُ ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي".
ہم سے بسرہ بن صفوان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے عبداللہ بن شداد نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سعد بن مالک کے سوا میں نے اور کسی کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے والدین کا ایک ساتھ ذکر کرتے نہیں سنا، میں نے خود سنا کہ احد کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ سعد! خوب تیر برساؤ۔ میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث129  
´سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص) رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے لیے اپنے والدین کو جمع کیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے دن سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: اے سعد! تم تیر چلاؤ، میرے ماں اور باپ تم پر فدا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 129]
اردو حاشہ:
(1)
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ سعادت حاصل ہے، جیسے حدیث 123 میں بیان ہوا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یا تو اس کا علم نہیں ہوا یا حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست یہ الفاظ نہیں سنے، جبکہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو یہ الفاظ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں فرمائے گئے۔

(2)
دشمن پر تیر اندازی کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی تلوار سے مقابلہ کرنے کی ہے۔
موجودہ دور میں پھینکنے والے آلات کی بہت اہمیت ہے، خواہ وہ رائفل یا کلاشنکوف کی گولی ہو یا کسی قسم کے توپ یا ٹینک کا گولہ یا میزائل وغیرہ ہوں، ان سب کافروں کے خلاف استعمال اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی کا باعث ہے، لہذا مسلمانوں کو جہاد کی تیاری کے لیے ہر قسم کا اسلحہ تیار کرنا چاہیے اور اس کا استعمال سیکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 129   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4059  
4059. حضرت علی ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو سعد بن مالک ؓ کے سوا کسی کے متعلق یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ آپ نے اپنے والدین کو جمع کیا ہو۔ میں نے اُحد کے دن آپ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: اے سعد! خوب تیر چلاؤ، میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4059]
حدیث حاشیہ:

ان احادیث میں حضرت سعد بن وقاص ؓ کا بہت بڑا اعزاز بیان ہوا ہے کہ ان کے لیے خود رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تیرچلاؤ، میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔
غزوہ خندق کے موقع پر یہی الفاظ آپ نے حضرت زبیر بن عوام ؓ کے متعلق ارشاد فرمائے تھے۔
(صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي، صلی اللہ علیه وسلم، حدیث: 3720۔
)


حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:
شاید حضرت علی ؓ کو اس بات کا علم نہ ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ الفاظ حضرت زبیر ؓ کے متعلق بھی فرمائے تھے یا ان کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ اعزاز احد کے دن حضرت سعد ؓ کے علاوہ کسی اور نہیں ملا۔
(فتح الباري: 107/7)

احادیث میں اس واقعے کا سبب بھی بیان ہوا ہے:
حضرت سعد ؓ فرماتے ہیں کہ جب غزوہ احد میں لوگ سخت مصیبت کا شکار ہوئے تو میں ایک طرف ہو گیا (اور دل میں)
کہا:
میں اپنی ذات سے دفاع کروں گا۔
یا نجات پاجاؤں گا۔
یا شہید ہو جاؤں گا۔
اس دوران میں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص جس کا چہرہ خون آلود ہے اور مشرکین نے اس کا گھیراؤ کیا ہوا ہے اس نے اپنے ہاتھ میں کنکریاں لیں اور مشرکین کو ماردیں، پھر میرے اور اس شخص کے درمیان حضرت مقداد ؓ آگئے۔
میں نے ان سے اس شخص کے متعلق پوچھنا چاہا تو انھوں نے نے ازخود مجھے کہا:
اے سعد !یہ رسول اللہ ﷺ ہیں اور تجھے بلا رہے ہیں۔
میں وہاں سے اٹھا،گویا مجھے کوئی تکلیف ہی نہیں تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے آگے بٹھایا تو میں نے مشرکین پر تیر برسانے شروع کردیے۔
پھر آپ نے فرمایا:
اے سعد! تیراندازی کرو، میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔
(فتح الباري: 448/7)
بہر حال حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ بڑے ماہر تیر انداز تھے۔
غزوہ احد میں جب کفار نے رسول اللہ ﷺ کے خلاف چڑھائی کی تو انھوں نے ایسے تیر برسائے کہ ایک کافر بھی رسول اللہ ﷺ کے قریب نہ آسکا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4059