صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
22. بَابُ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ} :
باب: (اللہ تعالیٰ کا فرمان) ”آپ کو اس امر میں کوئی اختیار نہیں، اللہ خواہ ان کی توبہ قبول کرے یا انہیں عذاب کرے پس بیشک وہ ظالم ہیں“۔
قَالَ حُمَيْدٌ وَثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ شُجَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ: «كَيْفَ يُفْلِحُ قَوْمٌ شَجُّوا نَبِيَّهُمْ» . فَنَزَلَتْ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ}.
‏‏‏‏ حمید اور ثابت بنانی نے انس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں زخم آ گئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کو زخمی کر دیا۔ اس پر (آیت) «ليس لك من الأمر شىء» نازل ہوئی۔
حدیث نمبر: 4069
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي سَالِمٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ مِنَ الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِنَ الْفَجْرِ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا وَفُلاَنًا» . بَعْدَ مَا يَقُولُ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» . فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ} إِلَى قَوْلِهِ: {فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ}.
ہم سے یحییٰ بن عبداللہ سلمی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی آخری رکعت کے رکوع سے سر مبارک اٹھاتے تو یہ دعا کرتے اے اللہ! فلاں، فلاں اور فلاں (صفوان بن امیہ، سہیل بن عمرو اور حارث بن ہشام) کو اپنی رحمت سے دور کر دے۔ یہ دعا آپ «سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد» کے بعد کرتے تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت «ليس لك من الأمر شىء‏» سے «فإنهم ظالمون‏» (آل عمران: 128) تک نازل کی۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1079  
´دعائے قنوت میں منافقین پر لعنت بھیجنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس وقت آپ نے فجر کی نماز میں آخری رکعت سے اپنا سر اٹھایا کچھ منافقوں پر لعنت بھیجتے ہوئے سنا، آپ کہہ رہے تھے: «اللہم العن فلانا وفلانا» اے اللہ! تو فلاں فلاں کو رسوا کر، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «‏ليس لك من الأمر شىء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون‏» اے محمد! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا عذاب دے، کیونکہ وہ ظالم ہیں (آل عمران: ۱۲۸)۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1079]
1079۔ اردو حاشیہ: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے کہ فأنزل اللہ راوی کا ادراج ہے، اس لیے اس آیت کو قنوت نازلہ سے رکنے کا سبب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دیکھیے: [فتح الباري: 286/8، حدیث: 4560۔ مزید دیکھیے: فوائد حدیث: 1071]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1079   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3004  
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن فرمایا: اے اللہ! لعنت نازل فرما ابوسفیان پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما حارث بن ہشام پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما صفوان بن امیہ پر، تو آپ پر یہ آیت «ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم» نازل ہوئی۔ تو اللہ نے انہیں توبہ کی توفیق دی، انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلام بہترین اسلام ثابت ہوا۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3004]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمر بن حمزہ بن عبد اللہ بن عمر ضعیف راوی ہیں،
لیکن بخاری کی مذکورہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3004