صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
27. بَابُ مَنْ قُتِلَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَ أُحُدٍ:
باب: جن مسلمانوں نے غزوہ احد میں شہادت پائی ان کا بیان۔
مِنْهُمْ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَالْيَمَانُ وَأَنَسُ بْنُ النَّضْرِ وَمُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ.
‏‏‏‏ ان ہی میں حمزہ بن عبدالمطلب، ابوحذیفہ الیمان، انس بن نضر اور مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہم بھی تھے۔
حدیث نمبر: 4078
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ قَالَ مَا نَعْلَمُ حَيًّا مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ أَكْثَرَ شَهِيدًا أَعَزَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ الأَنْصَارِ. قَالَ قَتَادَةُ وَحَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّهُ قُتِلَ مِنْهُمْ يَوْمَ أُحُدٍ سَبْعُونَ، وَيَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ سَبْعُونَ، وَيَوْمَ الْيَمَامَةِ سَبْعُونَ، قَالَ وَكَانَ بِئْرُ مَعُونَةَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَوْمُ الْيَمَامَةِ عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ يَوْمَ مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابِ.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا کہ عرب کے تمام قبائل میں کوئی قبیلہ انصار کے مقابلے میں اس عزت کو حاصل نہیں کر سکا کہ اس کے سب سے زیادہ آدمی شہید ہوئے اور وہ قبیلہ قیامت کے دن سب سے زیادہ عزت کے ساتھ اٹھے گا۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا کہ غزوہ احد میں قبیلہ انصار کے ستر آدمی شہید ہوئے اور بئرمعونہ کے حادثہ میں اس کے ستر آدمی شہید ہوئے اور یمامہ کی لڑائی میں اس کے ستر آدمی شہید ہوئے۔ راوی نے بیان کیا کہ بئرمعونہ کا واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں پیش آیا تھا اور یمامہ کی جنگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ہوئی تھی جو مسیلمہ کذاب سے ہوئی تھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4078  
4078. حضرت قتادہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہمیں عرب کے قبائل میں سے کوئی ایسا قبیلہ معلوم نہیں جس کے شہید انصار سے زیادہ ہوں اور وہ قبیلہ قیامت کے دن انصار سے زیادہ عزت والا ہو۔ حضرت انس ؓ نے فرمایا کہ غزوہ اُحد میں قبیلہ انصار کے ستر آدمی شہید ہوئے اور بئر معونہ کے دن ستر شہید ہوئے اور اسی طرح یمامہ کے روز بھی ستر شہید ہوئے۔ بئر معونہ کا سانحہ تو رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک ہی میں پیش آیا تھا، البتہ یمامہ کی جنگ حضرت ابوبکر ؓ کے دور خلافت میں ہوئی جو مسیلمہ کذاب کے خلاف لڑی گئی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4078]
حدیث حاشیہ:
بئر معونہ میں ستر وہ آدمی شہید ہوئے جو سب انصاری تھے اور قرآن مجید کے قاری تھے۔
جو محض تبلیغی خدمات کے لیے نکلے تھے مگر دھوکے سے کفار نے انکو شہید کر ڈالا تھا۔
آگے حدیث میں ان کی تفصیل آرہی ہے اور آگے والی احادیث میں بھی کچھ ان کے کوائف مذکور ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4078   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4078  
4078. حضرت قتادہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہمیں عرب کے قبائل میں سے کوئی ایسا قبیلہ معلوم نہیں جس کے شہید انصار سے زیادہ ہوں اور وہ قبیلہ قیامت کے دن انصار سے زیادہ عزت والا ہو۔ حضرت انس ؓ نے فرمایا کہ غزوہ اُحد میں قبیلہ انصار کے ستر آدمی شہید ہوئے اور بئر معونہ کے دن ستر شہید ہوئے اور اسی طرح یمامہ کے روز بھی ستر شہید ہوئے۔ بئر معونہ کا سانحہ تو رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک ہی میں پیش آیا تھا، البتہ یمامہ کی جنگ حضرت ابوبکر ؓ کے دور خلافت میں ہوئی جو مسیلمہ کذاب کے خلاف لڑی گئی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4078]
حدیث حاشیہ:

شہدائے اُحد میں چھ مہاجرین بھی شہید ہوئے تھے، اس لیے حدیث میں ستر کا عدد تحدید کے لیے نہیں بلکہ تقریب کے لیے ہے۔
مطلب یہ ہے کہ غزوہ اُحد میں انصار اورمہاجرین کے شہداء میں سے انصار کے زیادہ تھے۔

ستر انصاری جو قرآن کریم کے حافظ، قاری اور عالم تھے محض تبلیغ اور اشاعت دین کے لیے نکلے تھے مگردھوکے سے کفارنے انھیں شہید کرڈالا۔
تفصیل آگے بیان ہوگی۔

یمامہ، یمن کا ایک شہر ہے جہاں مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔
حضرت ابوبکرصدیق ؓ کے دور خلافت میں ان کی سرکوبی کے لیے ایک لشکر بھیجا، جس کی قیادت حضرت خالد بن ولید ؓ نے کی، تاریخ اسلام میں یہ معرکہ بڑا مشہور ہے، مسلمانوں نے انتہائی صبرواستقلال سے دشمن کا مقابلہ کیا۔
بالآخر مسیلمہ کذاب کو حضرت وحشی بن حرب ؓ نے جہنم رسید کیا اور مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے فتح دی۔
اس جنگ میں سترانصاری شہید ہوئے تھے جیسا کہ حضرت انس ؓ نے صراحت کی ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4078