بلوغ المرام
كتاب الطهارة -- طہارت کے مسائل
7. باب قضاء الحاجة
قضائے حاجت کے آداب کا بیان
حدیث نمبر: 79
وعنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يدخل الخلاء،‏‏‏‏ فأحمل أنا وغلام نحوي إداوة من ماء،‏‏‏‏ وعنزة فيستنجي بالماء. متفق عليه.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ہی سے یہ روایت بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو میں اور ایک اور میرا ہم عمر لڑکا پانی کا ایک برتن اور ایک چھوٹا سا نیزہ لے کر ہمراہ جاتے۔ اس پانی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم استنجاء فرمایا کرتے۔ (بخاری و مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الوضوء، باب حمل العنزة مع الماء في الاستنجاء، حديث:152، ومسلم، الطهارة، باب الاستنجاء بالماء من التبرز، حديث:271.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 79  
´ اپنے سے کم عمر یا کم مرتبے والے شخص سے خدمت لینا`
«. . . كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يدخل الخلاء،‏‏‏‏ فاحمل انا وغلام نحوي إداوة من ماء،‏‏‏‏ وعنزة فيستنجي بالماء . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو میں اور ایک اور میرا ہم عمر لڑکا پانی کا ایک برتن اور ایک چھوٹا سا نیزہ لے کر ہمراہ جاتے۔ اس پانی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم استنجاء فرمایا کرتے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 79]

لغوی تشریح: «إِدَاوَةً» ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ ہے۔ چمڑے کا چھوٹا سا برتن جس میں پانی ڈالا جاتا ہے۔
«مِنْ مَّاءٍ» پانی سے بھرا ہوا۔
«وَعَنَزَةً» یہ «إداوة» پر عطف کی وجہ سے منصوب ہے اور اس کے عین اور نون دونوں پر فتحہ ہے، یعنی ایسی لمبی لاٹھی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوتا ہے یا چھوٹا تیر بھی اس کے معنی کیے گئے ہیں۔

فوائد و مسائل:
اس حدیث سے کئی مسائل نکلتے ہیں، مثلاً:
➊ اپنے سے کم عمر یا کم مرتبے والے شخص سے خدمت لینا۔
➋ پانی کے ساتھ استنجاء کرنا۔
➌ پانی سے استنجاء کا افضل ہونا۔
➍ صرف ڈھیلوں پر بھی اکتفا کیا جا سکتا ہے، اور ڈھیلے استعمال کرنے کے بعد پانی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 79