صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
30. بَابُ غَزْوَةُ الْخَنْدَقِ وَهْيَ الأَحْزَابُ:
باب: غزوہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے۔
حدیث نمبر: 4110
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ , سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ حِينَ أَجْلَى الْأَحْزَابَ عَنْهُ:" الْآنَ نَغْزُوهُمْ وَلَا يَغْزُونَنَا نَحْنُ نَسِيرُ إِلَيْهِمْ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابواسحاق سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ جب عرب کے قبائل (جو غزوہ خندق کے موقع پر مدینہ چڑھ کر آئے تھے) ناکام واپس ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب ہم ان سے جنگ کریں گے ‘ وہ ہم پر چڑھ کر نہ آ سکیں گے بلکہ ہم ہی ان پر فوج کشی کیا کریں گے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4110  
4110. حضرت سلیمان بن صرد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ سے لشکر دور کر دیے گئے تو میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اب ہم ان پر حملہ آور ہوں گے۔ انہیں ہم سے لڑنے کی طاقت نہیں ہو گی۔ ہم ان پر چڑھائی کریں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4110]
حدیث حاشیہ:
جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا۔
اس کے دوسرے سا ل صلح حدیبیہ ہوئی جس میں قریش نے آپ سے معاہدہ کیا پھر خود ہی اسے توڑ ڈالا جس کے نتیجہ میں فتح مکہ کا واقعہ وجود میں آیا۔
(فتح)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4110   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4110  
4110. حضرت سلیمان بن صرد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ سے لشکر دور کر دیے گئے تو میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اب ہم ان پر حملہ آور ہوں گے۔ انہیں ہم سے لڑنے کی طاقت نہیں ہو گی۔ ہم ان پر چڑھائی کریں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4110]
حدیث حاشیہ:
جنگ احزاب ایک اعصابی جنگ تھی۔
اس میں کوئی خونریز معرکہ پیش نہیں آیا۔
اس کے باوجود ایک فیصلہ کن مرحلہ ثابت ہوئی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے احزاب کے دن اللہ سے دعا کی:
اے اللہ! کتاب اتارنے والے، جلد حساب لینے والے ان لشکروں کو شکست دے۔
اے اللہ!انھیں شکست سے دوچار کر اور انھیں جھنجھوڑ کررکھ دے۔
(صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2933)
بالآخر رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں اور بروقت حکمت عملی کے نتیجے میں مشرکین کے حوصلے پست ہوگئے، ان کی صفوں میں پھوٹ پڑگئی اور وہ بدحالی کا شکار ہوگئے، نیز یہ واضح ہوگیا کہ عرب کی کوئی بھی طاقت مسلمانوں کی اس چھوٹی سی حکومت کو ختم نہیں کرسکتی کیونکہ جنگ احزاب میں جتنی طاقت فراہم ہوگئی تھی اس سے زیادہ طاقت فراہم کرنا عربوں کے بس کی بات نہ تھی۔
اس بنا پر رسول اللہ ﷺ نے پیش گوئی کےطور پر فرمایا:
اب ہم ان پر چڑھائی کریں گے وہ ہم پر چڑھائی نہیں کریں گے بلکہ ہمارا لشکر ان کی طرف جائے گا۔
آپ کی پیش گوئی حرب بحرف پوری ہوئی۔
اگلے سال 6ہجری میں آپ عمرے کے لیے تشریف لے گئے۔
صلح حدیبیہ ہوئی جو فتح مکہ کا سبب بنی۔
حافظ ابن حجر ؒ نے مسند البزار کے حوالے سے لکھا ہے کہ جب قریش نے احزاب کے دن بہت سی جماعتوں کو جمع کرلیا تو آپ نے فرمایا:
آئندہ کے لیے یہ لوگ تم پر چڑھائی نہیں کریں گے بلکہ آج کے بعد تم لوگ ہی ان پر چڑھائی کرو گے۔
(کشف الأستار علی زوائد مسند البزار: 221/2 وفتح الباري: 506/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4110