بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
6. باب المساجد
مساجد کا بیان
حدیث نمبر: 197
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: بعث النبي صلى الله عليه وآله وسلم خيلا فجاءت برجل،‏‏‏‏ فربطوه بسارية من سواري المسجد. الحديث. متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مختصر سا دستہ کسی طرف روانہ کیا۔ یہ لوگ ایک (مشرک) مرد کو (گرفتار کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں) لائے اور اس کو مسجد (نبوی) کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا (قید کر دیا)۔ (بخاری و مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلاة، باب الاغتسال إذا أسلم، وربط الأسير...، حديث:462، ومسلم، الجهاد والسير، باب ربط الأسير وحبسه وجواز المن عليه، حديث:1764.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 197  
´بوقت ضرورت مشرک کا مسجد میں داخل ہونا جائز ہے`
«. . . وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: بعث النبي صلى الله عليه وآله وسلم خيلا فجاءت برجل،‏‏‏‏ فربطوه بسارية من سواري المسجد . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مختصر سا دستہ کسی طرف روانہ کیا۔ یہ لوگ ایک (مشرک) مرد کو (گرفتار کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں) لائے اور اس کو مسجد (نبوی) کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا (قید کر دیا)۔ . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 197]

لغوی تشریح:
«خَيْلَا» گھڑ سواروں کا دستہ۔
«فَرَبَطُوهُ» انہوں نے اسے باندھ دیا۔
«بِسَارِيَةٍ» اس کی جمع «سَوَارِي» ہے، معنی ستون کے ہیں۔ یہ قیدی ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ تھے۔ گرفتاری کے موقع پر یہ کافر تھے، بعد میں مسلمان ہو گئے تھے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت مشرک کا مسجد میں داخل ہونا اور اسے وہاں قید کر کے رکھنا جائز ہے۔
➋ حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ کافر و مشرک مسجد میں مسلمانوں کے ارکان اسلام میں سے نماز کو ادا کرے اپنی آنکھوں سے ملاحظہ کریں، تلاوت قرآن سنیں، صف بندی سے اتفاق و اتحاد اور یگانگت کا مظاہرہ دیکھیں، امیر و غریب کو ایک ہی صف میں دست بستہ کھڑے دیکھیں اور ان سے متأثر ہوں۔
➌ قید ہو کر آنے والا یمامہ کا سردار ثمامہ بن اثال تھا۔ عمرے کی غرض سے آ رہا تھا کہ مسلمانوں کے ہاتھوں گرفتار ہو گیا۔ مسجد نبوی میں اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین روز تک ستون سے باندھے رکھا، آخرکار وہ دائرہ اسلام میں داخل ہو گیا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 197   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2679  
´قیدی کے باندھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سواروں کو نجد کی جانب بھیجا وہ قبیلہ بنی حنیفہ کے ثمامہ بن اثال نامی آدمی کو گرفتار کر کے لائے، وہ اہل یمامہ کے سردار تھے، ان کو مسجد کے ایک کھمبے سے باندھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے اور پوچھا: ثمامہ! تمہارے پاس کیا ہے؟ کہا: اے محمد! میرے پاس خیر ہے، اگر آپ مجھے قتل کریں گے تو ایک مستحق شخص کو قتل کریں گے، اور اگر احسان کریں گے، تو ایک قدرداں پر احسان کریں گے، اور اگر آپ مال چاہتے ہیں تو کہئے جتنا چاہیں گے دیا جائے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھوڑ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2679]
فوائد ومسائل:

مصلحت کے تحت کافر کو مسجد میں آنے یا باندھنے کی رخصت ہے۔


رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کے حسن عبادات اور حسن عادات نے ایک جنگی قیدی کو بلاجبرواکراہ اسلام کا قیدی بنا لیا۔
اور یہ دلیل ہے کہ اسلام تلوار کے زورسے نہیں پھیلا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2679